سوال (5174)

نو مولود بچے کے کان میں عورت اذان دے سکتی ہے؟

جواب

یہ عمل شرعی عمل نہیں ہے، قرآن وحدیث تعامل صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیھم اجمعین وخیر القرون میں اس پر عمل ہرگز نہیں ملتا۔ اذان کے نزول کا مقصد صرف نماز جیسی عبادت کے لئے اہل ایمان کو بلانا تھا۔والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

نومولود بچے کے کان میں اذان دینا یہ ایک امت کا متواتر عمل ہے، اس کی ایک بھی سند صحیح نہیں ہے، اس لیے اس کو سنت قرار نہیں دینا چاہیے، اذان کوئی بھی دے دے کوئی حرج نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بچے کے کان میں اذان دینے والی عورت تمام روایات ان کا دارومدار عاصم بن عبیداللہ پر ہے، وہ ضعیف ہے، اس لیے کسی صحیح حدیث سے یہ مسئلہ ثابت نہیں ہے، جب مسئلہ ثابت ہی نہیں ہے تو مرد و عورت کی تقسیم کا معاملہ ہی نہیں ہونا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ