سوال
11محرم کے روزے والی حدیث ضعیف ہےتو 9,10محرم کاروزہ رکھنا چاہیے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اصل روزہ دس محرم کا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دس محرم کا روزہ مکہ مکرمہ میں بھی رکھتے تھے۔
اور جب مدینہ منورہ آئے تو یہاں بھی یہ روزہ رکھا جاتا تھا،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےپہلے اسے فرض قرار دیاتھا۔ لیکن جب دو ہجری میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے ، تو دس محرم کے روزے کی فرضیت کو ختم کرکے اس کاصرف استحباب باقی رکھا گیا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس دن موسیٰ علیہ السلام نے فرعون پر غلبہ پایا تھا۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا :
“نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ فَصُومُوهُ”. [صحیح البخاری:4737 ]
’ہم ان کے مقابلے میں موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ حقدار ہیں، مسلمانو! تم بھی اس دن روزہ رکھو‘۔
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام میں یہ بتلایا گیا تھا،کہ آپ نے یہودیوں کی مخالفت کرنی ہے۔
تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی مشابہت سے بچنے کے لیے 10 محرم کے روزے کے ساتھ ایک روزہ اور ملانے کا حکم صادر فرمایا:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ،کہ جب رسول اللہ ﷺ نے عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اےاللہ کے رسول ! یہ تو وہ دن ہے کہ یہود و نصاریٰ اس کی تعظیم کرتے ہیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
“لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لَأَصُومَنَّ التَّاسِعَ”. [صحیح مسلم:1134]
’ اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو میں نو محرم کا روزہ رکھوں گا ‘۔
نو کا روزہ رکھنے کاقطعا یہ مطلب نہیں تھا کہ دس کا روزہ ختم کر دیا جائے۔ کیونکہ دس کا روزہ اصل ہے، اور نوکے روزے کا یہودیوں کی مخالفت کے لیے حکم دیا گیا تھا۔اگر کوئی آدمی نو کا روزہ نہیں رکھ سکا تو دس کے ساتھ گیارہ کا بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔
اگرچہ اس روایت کے راوی کچھ کمزور ہیں، لیکن اگر تمام روایات کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ قابلِ استیناس ہو جاتی ہے۔ بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ جس طرح دس کے ساتھ نو ملانے سے مخالفت ہو جاتی ہے، اسی طرح نو کا رہ جائے تو گیارہ کا ساتھ ملا کر یہی صورت بنائی جا سکتی ہے۔
لہذا نو اور دس کو روزہ رکھنا چاہیے اگر کوئی نو کا روزہ نہیں رکھ سکا تو دس کے ساتھ گیارہ کابھی رکھ سکتا ہے۔
واللہ اعلم
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ