سوال
مفتیان کرام! ایک آدمی اپنے آپ کو پکا سچا توحید پرست مسلمان کہتا ہے۔ لیکن وہ کہتا ہے کہ میری تحقیق اور ایمان یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نہیں آئیں گے۔۔۔!
ایسے شخص کے متعلق پوچھنا تھا کہ یہ بندہ اپنے اس نظریے کی وجہ سے مسلمان رہے گا یا نہیں؟ یا صرف گنہگار ہی ہوگا؟
ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام کے آنے کا ایمان اور یقین نہیں رکھتا!؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اس شخص کی ذاتی تحقیق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح اور صحیح فرمان کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا ، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ”. [صحیح البخاری: 2476]
’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک ابن مریم کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم میں نہ ہو لے ۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، سوروں کو قتل کر دیں گے اور جزیہ قبول نہیں کریں گے ۔ ( اس دور میں ) مال و دولت کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے قبول نہیں کرے گا‘‘۔
اس قسم کی واضح احادیث کی بنیاد پر اہل علم نے اس مسئلے کو ایمان اور عقیدے کے مسائل میں ذکر کیا ہے، یعنی ایک مومن کے لیے جن چیزوں پر ایمان و اعتقاد رکھنا واجب اور ضروری ہے، ان میں سے ایک ’نزولِ عیسی علیہ السلام‘ بھی ہے بلکہ بعض اہل علم نے اس پر اجماع و اتفاق بھی نقل کیا ہے۔ دیکھیں:[الإبانة الصغرى لابن بطة،ص: 241، الرد على المنطقيين لابن تيمية، ص: 452، لوامع الأنوار البهية:2/ 94]
لہذا واضح شرعی حکم کے بعد کسی مسلمان کے لیے اس کی مخالفت درست نہیں۔ فرمان باری تعالی ہے:
“وَمَا كَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّلَا مُؤۡمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهۤ اَمۡرًا اَنۡ يَّكُوۡنَ لَهُمُ الۡخِيَرَةُ مِنۡ اَمۡرِهِمۡ ؕ وَمَنۡ يَّعۡصِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَه فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِيۡنًا”. [الأحزاب: 36]
’’اور کبھی بھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو یقینا وہ گمراہ ہوگیا، واضح گمراہ ہونا‘‘۔
اس شخص کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح فرامین کے مخالف اعتقاد رکھنا جائز نہیں ہے۔ ایسا شخص گمراہ ہے اس کو اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ