سوال (1878)

کیا اوجھڑی کھانا گناہ ہے؟

جواب

حلال جانور کی سوائے دم مسفوح کے ہر چیز کھائی جا سکتی ہے، کراہت الگ چیز ہے، حلال و حرام ہونا الگ چیز ہے، وہ تمام روایات پائے ثبوت نہیں پہنچتی ہیں، جن میں اوجھڑی اور دیگر چیزوں کو حرام کہا گیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: کیا اوجھڑی مکروہ ہے اور اس کی کیا دلیل ہے؟ اس کے علاؤہ ایک ہڈی کے لیے عموماً کہا جاتا ہے، مکروہ ہے، لوگ قربانی میں نہیں شامل کرتے تو ان چیزوں کی کیا حقیقت ہے۔ اور ہلالی کا کیا حکم ہوگا؟

جواب: جو جامور حلال ہے، اس کے بارے یہ کہنا کہ اس کی اوجھڑی مکروہ ہے یہ بات غلط ہے، حکماء بہت ساری بیماریوں کے علاج کے لیے مریضوں کو اوجھڑی کھانے کا حکم دیتے ہیں، یہ باتیں خود ساختہ ہیں، جن کا یہ دعویٰ ہے، دلیل ان کے ذمے ہے، ان شاءاللہ دلیل ان کے پاس نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: ہلالی پھیپھڑے کا کیا حکم ہے؟ جو اکثر طور پر کتوں کے لیے پھینک دی جاتی ہے، لیکن سانس کے لیے استعمال ہوتی!

جواب: یہ کہنا کہ یہ پھیپھڑے حلال نہیں ہیں، یہ بات غلط ہے، کیونکہ یہ بھی بہت ساری بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سوال: اوجھڑی کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: اوجھڑی کھانا حلال ہے، ہمارے حکماء بہت ساری بیماریاں کا علاج اوجھڑی کو قرار دیتے ہیں، آج کل لوگوں کو ڈاکٹروں نے لمبے چکروں میں ڈال دیا ہے، لیکن آج سے چالیس پچاس سال پہلے حکماء دوائی نہیں دیا کرتے تھے، پرہیز بتایا کرتے تھے، خوراک بتایا کرتے تھے کہ یہ یہ استعمال کرو، اوجھڑی حلال ہے، جو اس کو حرام کہتا ہے یا مکروہ کہتا ہے، اس کے ذمے دلیل ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: حضرت صاحب تو پھر ان لوگوں کو قرآن و حدیث کی روشنی میں کون سی دلیل دیں؟

جواب: دلیل ان کے ذمے ہے کیونکہ ان لوگوں نے دعویٰ کیا ہے، آپ ان سے دلیل کا مطالبہ کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ