عمرے کے چند فضائل

✿۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«إِنَّ خَيْرَ مَا رُكِبَتْ إِلَيْهِ الرَّوَاحِلُ مَسْجِدِي هَذَا، وَالْبَيْتُ الْعَتِيقُ».

’’وہ بہترین جگہ ’’ جہاں سواریاں سفر کر کے آئیں ‘‘ بیت اللہ ہے اور میری مسجد ہے۔‘‘
[(مسند أحمد – ط الرسالة ٢٣/‏٩٦ وسنده صحیح وصححه ابن حبان (٣٨٩٤) وابن حجر(المرحمة الغيثية : ٥٥)]

✿۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ».

’’جو شخص (اللہ) کے اس گھر (بیت اللہ) میں آیا، نہ کوئی فحش گوئی کی اور نہ فسق کا کوئی عمل کیا تو وہ (گناہوں سے پاک ہو کر) اس طرح لوٹے گا جیسے پیدا ہوا تھا۔‘‘
(صحيح مسلم : ١٣٥٠)

⇚حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (٨٥٢هـ) فرماتے ہیں :

يَشْمَلُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ.

’’یہ حدیث حج وعمرہ دونوں کو شامل ہے۔‘‘
(فتح الباري : ٣/ ٣٨٢)

✿۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةَ».

’’ایک عمرے کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔‘‘
(صحيح البخاري : ١٧٧٣، صحیح مسلم : ١٣٤٩)

✿۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«تَابِعُوا بَيْنَ الحَجِّ وَالعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الكِيرُ خَبَثَ الحَدِيدِ، وَالذَّهَبِ، وَالفِضَّةِ، وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ المَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلَّا الجَنَّةُ».

’’حج اور عمرہ لگاتار، پے درپے کرو، اس لیے کہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو مٹا دیتی ہے اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے‘‘
(سنن الترمذي : ٨١٠ وقال : حسن صحیح)

✿۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«وَفْدُ اللهِ ثَلَاثَةٌ: الْغَازِي، وَالْحَاجُّ، وَالْمُعْتَمِرُ».

’’تین شخص اللہ تعالیٰ کے خصوصی مہمان ہیں: جہاد کو جانے والا، حج کے لیے سفر کرنے والا اور عمرے کو جانے والا۔‘‘
(سنن النسائي : ٢٦٢٥، صحيح ابن خزيمة : ٢٥١١)

✿۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«ثَلَاثَةٌ فِي ضَمَانِ اللَّهِ ، رَجُلٌ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى مَسْجِدٍ مِنْ مَسَاجِدِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ خَرَجَ حَاجًّا».

’’تین لوگ اللہ تعالی کی ضمانت میں ہیں؛ جو بندہ اللہ کی مسجدوں میں سے کسی مسجد میں آئے، جو بندہ اللہ تعالی کے راستے میں جہاد کے لیے نکلے اور جو حج کے لیے آئے۔‘‘
(مسند الحميدي : ١١٢١ وسنده صحیح)

⇚ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :

«الْعُمْرَةُ الْحَجُّ الْأَصْغَرُ».

’’عمرہ بھی حج اصغر ہے۔‘‘
(المصنف لابن أبي شيبة – ت الحوت ٣/‏٢٢٤ وسنده صحیح)

✿۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً مَعِي».

’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کی برابر ہے۔‘‘
(صحیح البخاري : ١٨٦٣، صحیح مسلم : ١٢٥٦)

⇚ علامہ ابن العربی رحمہ اللہ (٥٤٣هـ) فرماتے ہیں :

حَدِيثُ الْعُمْرَةِ هَذَا صَحِيحٌ وَهُوَ فَضْلٌ مِنَ اللَّهِ وَنِعْمَةٌ فَقَدْ أَدْرَكَتِ الْعُمْرَةُ مَنْزِلَةَ الْحَج بانضمام رَمَضَان إِلَيْهَا.

’’عمرے کے بارے یہ حدیث صحیح ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور نعمت ہے کہ عمرہ رمضان کے ساتھ مل جانے سے حج کا مرتبہ پا لیتا ہے۔‘‘
(فتح الباري لابن حجر ٣/‏٦٠٤)

⇚ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (٥٩٧هـ) فرماتے ہیں :

فِيهِ أَنَّ ثَوَابَ الْعَمَلِ يَزِيدُ بِزِيَادَةِ شرف الْوَقْت.

’’یہ حدیث دلیل ہے کہ وقت کے شرف سے عمل کا اجر بڑھ جاتا ہے۔‘‘ (كشف المشكل : ٢/‏٣٥٢)

✿۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ ﷺ نے انہیں عمرے کے بارے فرمایا :

«إِنَّ لَكِ مِنَ الْأَجْرِ قَدْرَ نَصَبِكِ وَنَفَقَتِكِ».

’’آپ کو اپنی مشقت اور اخراجات کے اعتبار سے ثواب ملے گا۔‘‘
(سنن الدارقطني : ٢٧٢٩)

✿۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«فَإِنَّ لَكَ مِنَ الْأَجْرِ إِذَا أَمَمْتَ الْبَيْتَ الْعَتِيقَ أَلَا تَرْفَعَ قَدَمًا أَوْ تَضَعَهَا أَنْتَ ودَابَّتُكَ إِلَّا كُتِبَتْ لَكَ حَسَنَةٌ، وَرُفِعَتْ لَكَ دَرَجَةٌ».

’’آپ جب بیت اللہ کا قصد کریں گے تو آپ یا آپ کی سواری کے ہر اٹھنے والے اور نیچے رکھنے والے قدم کے بدلے ایک نیکی لکھی جائے گی اور ایک درجہ بلند ہوگا۔‘‘
(المعجم الأوسط للطبراني : ٣/ ١٦ وفي سنده جهالة وحسنه الألباني)

✿۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«عَجِّلُوا الْخُرُوجَ إِلَى مَكَّةَ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَا يَعْرِضُ لَهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حَاجَةٍ».

’’مکہ کی طرف سفر میں جلدی کرو، آپ میں سے کوئی نہیں جانتا کہ کب بیماری یا کوئی ضروری کام آڑے آ جائے۔‘‘
(السنن الكبرى للبيهقي : ٤/‏٥٥٥، وسنده ليس بذاك وحسنه الألباني)

✿۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ، وَفْدُ اللَّهِ، دَعَاهُمْ، فَأَجَابُوهُ، وَسَأَلُوهُ، فَأَعْطَاهُمْ».

’’اللہ کی راہ میں جنگ کرنے والا(مجاہد)‘حاجی اور عمرہ کرنے والا اللہ کے مہمان ہیں۔اس نے انھیں بلایا تو انھوں نے تعمیل کی۔انہوں نے اللہ سے مانگا تو اللہ نے دے دیا۔‘‘
(سنن ابن ماجه : ٢٨٩٣ وصححه ابن حبان وهو معلول كما في العلل للدارقطني: ١٣/ ٢١٧)

✿۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

«اَلْحَاجُّ وَالْغَازِيُّ وَالْمُعْتَمِرُ وَفْدُ اللّٰهِ سَألُوْا اللّٰهَ فَأَعْطَاهُمْ وَدَعَاهُمْ فَأَجَابُوْهُمْ».

’’مجاہد، حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں، انہوں نے اللہ سے مانگا اُس نے عطا کر دیا، انہوں نے دعا کی اُس نے قبول کر لی۔‘‘
(شعب الإيمان للبيهقي ط الرشد : ٦/‏١٩ وسنده حسن)

… حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ
المسجد الحرام، ١٠ رجب ١٤٤٦هـ، 10 جنوری 2025ء

یہ بھی پڑھیں: جوانی کی عبادت