سوال (2322)
ایک بندہ آون لائن گراف ڈزائنگ کا کام کرتا ہے اور بیٹھا پاکستان میں ہے، کسٹمر اس کے باہر کے ممالک سے ہیں، انگلینڈ، کینڈا وغیرہ اور بھی کئی ممالک ہیں اسکے کسٹمر لیکن انکو ڈیل وہ اس طرح کرتا ہے کہ میں USA یا پھر UK بیٹھا ہوا ہوں، لیکن اصل میں ایسا ہے نہیں اور دوسرا یہ کہ جو بوکس وغیرہ پرنٹ اور ڈزائن کر کے وہ بھیجتا اس پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ یہ ڈبہ یا کچھ بھی (Made in USA) یا پھر (Made in UK ) ہے تو کیا یہ کام یا کاروبار درست ہو گا؟ اور کیا یہ جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے۔
جواب
مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ جھوٹ بولے ، دھوکہ دہی کرے، یا ایسا درست فعل ہی کیوں نہ ہو جس کی وجہ سے اس کے کردار پر دھبہ لگے، جو طریقہ کار آپ نے ذکر کیا ہے یہ بظاہر جھوٹ، دھوکہ اور خلاف حقیقت ہے، اس لیے یہ جائز نہیں۔ ہاں اپنے کسٹمر کو سچ بتائیں اور اسے مطمئن کریں، انہیں کہیں کہ آپ ایک دفعہ کام دے کر چیک کریں، اگر اعتماد دلائیں گے تو آپ کو خلاف حقیقت کوئی اقدام کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، دوسری بات اپنے کسٹمر کی جگہ اپنے آپ کو کھڑا کرکے دیکھیں آپ کو یہ خلاف حقیقت معاملہ پسند آئے گا؟ ہرگز آپ پسند نہیں کریں گے۔
اگر باہر سے کال وغیرہ آتی ہے کسٹمر کی تو دفتر میں موجود تمام افراد چپ کروائے جاتے ہیں اور پھر کال سنی جاتی ہے انہیں کی بولی میں اور ہاں اگر اذان ہو رہی ہو تو کال ہی نہیں سنتے اگر سنیں بھی تو دروازے وغیرہ بند کر کے کہیں انہیں پتہ نہ چل جائے۔
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ
جی یہ جھوٹ میں ہی آتا ہے اور جھوٹ سے بچنا چاہیے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
جی بالکل یہ دھوکہ دہی کی بدترین صورت ہے جو کہ اس انڈسٹری میں زور و شور سے رائج ہے.
اس پر پہلے بھی ایک سوال و جواب موجود ہے جو یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:
خلاصہ یہ ہے:
اس قسم کی دھوکے بازی کرنے والے کم از کم تین طرح کے نقصان کر رہے ہوتے ہیں:
1۔ شرعی احکامات کی مخالفت
2۔ پروفیشنل اور پیشہ ورانہ اصول وضوابط کی خلاف ورزی
3۔ اپنے ملک، علاقے اور اس کے لوگوں کی بدنامی کا ذریعہ بنتے ہیں، چنانچہ ان برے لوگوں کی وجہ سے بہت سارے اچھے لوگ بھی کاروباری امکانات اور مواقع سے محروم رہ جاتے ہیں۔
اللہ تعالی ہمارے حال پر رحم فرمائے۔
علمائے کرام، آئی ٹی انڈسٹری کے پروفیشنلز اور ملک پاکستان کے متعلقہ اداروں کو اس قسم کی حرکتوں کی روک تھام کے لیے توجہ کرنی چاہیے۔
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ