سوال (3819)
آن لائن کرنسی خریدنا پھر اس کے ریٹ بڑھنے پر آن لائن بیچنا، کیسا ہے؟
جواب
آن لائن کرنسی کی خرید و فروخت کا حکم کئی شرائط پر منحصر ہے۔
آن لائن کرنسی ٹریڈنگ کے جائز اور ناجائز ہونے کی بنیادیں:
کرنسی کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ:
اگر دونوں کرنسیوں کا تبادلہ ہو رہا ہے تو “یداً بید” یعنی ہاتھوں ہاتھ لین دین ضروری ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:
«الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ… مِثْلًا بِمِثْلٍ، يَدًا بِيَدٍ» (صحیح مسلم: 1587)
اگر آن لائن ٹریڈنگ میں خریدار کو فوراً کرنسی کا مالک بنا دیا جائے، تو یہ جائز ہوگا۔
اگر معاملہ سود (ربا) یا غرر (غیر یقینی و مشکوک کاروبار) پر مبنی ہو تو ناجائز ہوگا، مثلاً: اگر قرض لے کر کرنسی خریدی جاتی ہے، اور اس پر سود عائد ہوتا ہے، جو صریحاً حرام ہے۔ “فیوچر ٹریڈنگ” یا “آپشنز ٹریڈنگ” میں کرنسی کو محض کاغذی طور پر خریدا اور بیچا جاتا ہے، جب کہ حقیقت میں اس پر قبضہ نہیں ہوتا، جو کہ شرعی طور پر ناجائز ہے۔
اگر کرنسی خریدنے کے بعد اس پر حقیقی قبضہ حاصل نہیں ہوتا اور محض قیمت میں اضافے کی امید پر اسے بیچا جاتا ہے، تو یہ بھی جوا (قمار) اور غرر میں داخل ہو سکتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگر آن لائن کرنسی ٹریڈنگ میں:
حقیقی خرید و فروخت ہو،
بغیر سودی لین دین کے ہو،
اور فوری قبضہ ممکن ہو، تو یہ جائز ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ