سوال (2372)

اگر پیسے جمع ہوں یا ملنے کی توقع ہو تو عمرہ و حج وغیرہ کیا جائے یا پھر ضرورت کی اشیاء گاڑی وغیرہ خریدی جائے۔ ان دونوں میں سے کس کو ترجیح دی جائے۔ دینی رہنمائی فرما دیں؟

جواب

مسلمان عاقل بالغ اور صاحب استطاعت پر حج فرض ہے، ضروریات زندگی حاصل ہو جانے کے بعد جب آدمی کے پاس اتنی دولت ہو کہ وہ فرضی حج و عمرہ کر سکتا ہو تو ان کی ادائیگی اس پر لازمی ہے۔
اب سوال کے اندر جو ضروری اشیاء میں سے گاڑی کا ذکر کیا گیا تو اس کی ضرورت و مجبوری کا اندازہ خود صاحب واقعہ لگا سکتا ہے کہ گاڑی کی اسے کتنی ضرورت ہے اور کتنی نہیں ہے۔
اگر ایسی مجبوری ہے کہ اس کے بغیر چارہ نہیں تو یہ گاڑی لے لے پھر اس کے بعد استطاعت رہتی ہے یا بعد میں حاصل ہوتی ہے تو پھر حج و عمرہ کر لے۔ بصورت دیگر اپنے دینی فریضے کو اولین ترجیح دے۔
واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

سائل:
عمرہ یا حج کے لیے پیسے جمع کیے ہوں اور پھر انہیں پیسوں سے یہ فریضہ ادا نا کیا جائے بلکہ کسی غریب عورت کی شادی کروا دی جائے؟ کیا اس سے عمرہ یا حج کا ثواب مل جائے گا؟
جواب:
یاد رہے کہ حج و عمرہ کا ثواب اس طرح نہیں کمایا جا سکتا ہے، باقی کچھ اور صورتیں ہیں جو دلائل کی رو سے اہل علم بیان کرتے ہیں، یہ وہی سوچ ہے جیساکہ لوگ کہتے ہیں کہ قربانی اور حج میں کیا رکھا ہے، یتیم اور بیواؤں کو دینا چاہیے، حالانکہ یہی لوگ ہوتے ہیں، جو گاڑیاں، موبائل تبدیل کرتے ہوئے کسی کا نہیں سوچتے ہیں، فضول خرچیاں اور پیسہ اڑاتے ہوئے بھی کسی کا نہیں سوچتے ہیں، پیسہ جمع کیا ہے، حج کی استطاعت ہے تو حج کرلیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ