سوال (4416)
کچھ علماء کا کہنا ہے کہ برصغیر میں اسلام اور کفر کے مابین ہونے والے تمام معرکوں پر غزوہ ہند کا اطلاق ہو سکتا ہے، چاہے وہ ماضی میں ہو چکے یا حال میں ہوں یا مستقبل میں پیش آئیں گے، کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہند کا ذکر ہے، لیکن کسی خاص وقت یا خاص معرکہ کا تعین نہیں ہے، جبکہ موجودہ حالات میں کچھ لوگوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی جنگ کو غزوہ ہند قرار دینا غلط ہے، اگر واقعی پاکستان اور ہندوستان کی جنگ کو غزوہ ہند سے خارج کیا جائے تو کس بنیاد پر اور شرعا اس کی کیا وجوہات ہوں گی۔
جواب
ہند کس علاقے کو کہا جاتا ہے، اس پر بھی بحث موجود ہے، اگر یہ بات تسلیم کرلی جائے کہ ہند میں پاکستان، ہندوستان، افغانستان اور بنگلادیش سب موجود ہیں، صرف یہ ہے کہ اب یہ ہندوستان الگ دیکھائی دے رہا ہے، یہ بات مان لی جائے تو حدیث میں تعین نہیں ہے کہ یہ غزوہ کتنی بار ہوگا، امیر عمر رضی اللہ عنہ کی دور سے لے کر آج تک یہ سلسلہ جاری ہے، تین چار مرتبہ الگ الگ حصوں میں یہ غزوہ ہوچکا ہے، تعین نہیں ہے کہ یہ سلسلہ کب تک رہے گا، یہ احتمال موجود ہے کہ موجودہ جنگ اس کا پیش خیمہ ثابت ہے، بہرحال احتمال ہے، بشرطیکہ اس کو وہی ہند مانا جائے جو حدیث میں ذکر ہوا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ