سوال (3916)

ایک آدمی نے پہلا روزہ پاکستان میں رکھا ہے، اب سعودیہ جا رہا ہے، عید بھی وہاں کرے گا۔ اس اعتبار سے اس کا ایک روزہ رہتا ہے، کیا وہ ایک روزہ رکھے گا؟

جواب

مسافر آدمی جس علاقے/ ملک میں قیام کرے گا اپنے روزوں کا شمار بھی انہی کی تعداد کے مطابق پوری کرے گا۔

بدلیل قوله صلى الله عليه وسلم: الصوم يوم تصومون، والفطر يوم تفطرون، والأضحى يوم تضحّون.
أخرجه الترمذي (697) واللفظ له، وابن ماجه (1660).

اسی لیے علماء نے قاعدہ ذکر کیا ہے:

الصوم يوم يصوم الناس، والفطر يوم يفطر الناس، والأضحى يوم يضحي الناس، وهذا وإن زاد عليه يوم، أو أكثر”.

اب مسافر کے لیے دو ہی صورتیں بنتی ہیں:
1- یا تو اس کے روزوں کی تعداد عام تعداد سے بڑھ جائے گی۔
2- یا تو اس کی مجموعی تعداد کم ہو جائے گی۔
پہلی صورت میں اضافی تعداد نفلی روزے میں شمار ہو گی۔
اور دوسری صورت میں کم تعداد کی بعد میں قضائی ادا کرنی ہو گی تاکہ تعداد پوری ہو جائے۔
والله تعالى أعلى وأعلم والرد إليه أفضل وأسلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ