پاکستان میں بچیوں کی شادی کی عمر کی کم از کم حد اٹھارہ سال مقرر کرنے کی کمپین مختلف این جی اوز اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے جاری و ساری ہے۔ اس حوالے سے سندھ میں قانون سازی بھی ہو چکی ہے اور پنجاب کے قانون میں موجودہ سولہ سال کی حد کو اٹھارہ سال کرنے کی مہم چل رہی ہے۔لاہور ہائی کورٹ’ اسلام آباد ہائی کورٹ اور کراچی ہائی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں نے اس بارے میں حالیہ مہینوں میں کچھ ایسے فیصلے بھی صادر کئے ہیں جن کے اطلاقی پہلو شرعی اور سماجی حوالوں سے کئی سوالات پیدا کر رہے ہیں۔ ایک عدالتی فیصلے میں تو کم عمر شادی کے نتیجے میں قائم ہونے والے ازدواجی تعلق کو ریپ کے مترادف قرار دینے کی بات بھی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں جو بنیادی دلیل دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ کم عمر بچی کی رضامندی کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور اگر ایسی بچی نے شادی کے لئے صراحت سے رضامندی کا اظہار بھی کیا ہے تو قانون کی نظر میں یہ لغو اور ناقابل قبول ہے کیونکہ کم عمر بچی سرے سے شادی و نکاح کے عقد میں ایک فریق بن ہی نہیں سکتی۔
اس بات سے قطع نظر کہ یہ بات شرعی طور پر کتنی درست ہے’ مجھے اس ساری بات کا خیال سوشل میڈیا پر چند کلپس دیکھنے کے بعد آیا۔ کچھ دوستوں کے توجہ دلانے پر معلوم ہوا کہ پاکستان میں چند ڈرامے ایسے چل رہے ہیں جن میں ایک کم عمر بچی کو ڈرامے کے مرکزی کردار کے طور پر دکھایا جا رہا ہے اور اس میں اس بچی کا ایک کم عمر لڑکے کے ساتھ ہنسی مذاق میں بڑھتا ہوا تعلق دکھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس کم عمر بچی کی شادی وغیرہ کا سین بھی ہے۔ ممکن ہے کہ یہ ڈرامہ بنایا ہی اس لئے گیا ہو کہ کم عمر شادی کے نتیجے میں جو مسائل پیدا ہوتے ہیں انہیں اجاگر کیا جائے۔

ہمارا سردست ان ڈراموں کے موضوعات پر گفتگو کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ جس بات کی طرف ہم آپ کی توجہ دلانا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ڈرامے میں کم عمر بچی کا کردار ادا کرنے والی بچی دراصل اٹھارہ سال سے کم عمر ہے اور اس ڈرامے سے شہرت پانے کے بعد وہ بالغ و قانونی عمر کی حامل خواتین کی طرح نہ صرف فوٹو شوٹس کروا رہی ہے بلکہ مختلف ٹالک شوز اور ماڈلنگ نما کمپین میں بھی نمایاں ہے۔ اس بچی کو ڈرامے میں اس کے مدمقابل کام کرنے والے لڑکے کے ساتھ بلا کر باقاعدہ ایک جوڑے کی صورت میں بالکل اسی طرح انٹرویو کئے جا رہے ہیں جس طرح ڈراموں اور فلموں کی جوڑیوں کے کئے جاتے ہیں۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ اب اٹھارہ سال کی عمر پر اصرار کہاں گیا؟ کیا اٹھارہ سال سے کم عمر بچی کسی ڈرامے میں جذباتی طور پر حساس کردار جس میں شادی کے سین اور اس سے جڑے ہوئے دیگر معاملات شامل ہیں’ کو بجا لانے کے لئے اپنی مرضی سے فیصلہ کر سکتی ہے؟ گزشتہ سال کراچی ہی کی ایک عدالت نے کم عمری کے ایک متنازعہ کیس میں ایک لڑکی کو اس کے شوہر سے جدا کر کے والدین کے ساتھ روانہ کر دیا تھا کہ اٹھارہ سال کی عمر ایک ایسا معیار ہے جس سے کسی بھی صورت میں روگردانی ممکن نہیں ہے۔ کیا اس حد کا اطلاق ایک شرعی معاملے یعنی شادی پر ہی ہوتا ہے؟ اس سے ہٹ کر اگر ایک “بچی” کو میڈیا انڈسٹری قبل از وقت جوانی میں دھکیلنے جیسے ہر ممکن کام میں کاسٹ کرے تو یہ کیونکر ٹھیک اور روا ہے؟ اس معاملے میں کم عمر بچوں کے فیصلے نہ کرنے کی استعداد’ چائلڈ لیبر’ میڈیا پر گرومنگ جیسے پہلوؤں پر بحث کیوں نہیں ہوتی؟

ڈاکٹر عزیز الرحمٰن