فلسطینی تحریک دنیا کی منفرد تحریک آزادی ہے۔ اس تحریک کو مکمل انتفاضہ کہا جاتاہے۔ انتفاضہ اندر سے حرکت کرنے ،ہلنے ، موومنٹ کرنے کو کہا جاتاہے۔ فلسطین کی مقاومتی تنظیموں نے روزاول سے اسرائیل کے علاوہ کسی بھی قوم یا ملک کے باشندے پر اسلحہ نہیں اٹھایا۔
انہوں نے انتہائی سخت حالات میں بھی باہر کے کسی فرد کو جسمانی طور پر اپنی جدوجہد اور عملی مشن میں نہیں لیا۔ کسی کی جسمانی مدد قبول نہیں کی۔ان کا یقین اور عقیدہ یے کہ تعویذ صرف اپنےہی خون سے لکھا جاسکتاہے۔ کسی کو آلہ بناکر جنگیں نہیں جیتی جاسکتیں۔
ان کو اپنے اردگرد کے عرب ممالک سے دل میں شکوہ ضرور ہے مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی تو کجا کبھی ان کے خلاف شکوہ بھی لبوں پر نہیں لاتے۔
ان کی پالیسی ہے سب کی بھلا سب کی خیر۔
یہ کسی عرب ملک کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کرتے۔ ان تنظیموں کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ ان میں سے کوئی ایک بھی اگر اپنے حقیقی دشمن کے خلاف کچھ کرے تو باقی دیگر دانشور بن کر ان کا تصفیہ نہیں کرتے۔ انہیں تقریر نہیں سناتے۔ وعظ نہیں کرتے۔ دشمن کی جانب سے کارروائی کی صورت میں انہیں مورد الزام نہیں ٹہراتے۔ یہ یکساں ردعمل دیتے ہیں۔ سب شانہ بشانہ کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک دوسرے کی گردنیں نہیں کاٹتے۔ایک دوسرے کہ تکفیر نہیں کرتے۔ ان کا نصب العین ایک ہی ہے۔ جس کے لئے یہ مل کر جدوجہد کرتے ہیں۔

ادھر جہاں حماس کے شیروں کی یلغار سے صیہونی فوجی موت کے گھاٹ اتر رہے ہیں وہاں اسرائیل کا معاشی طور پر بھی برا حال ہے۔ اســـرائـیـلی قابض ریاست میں ایک مالیاتی مشاورتی کمپنی نے کہا ہے کہ غـزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کی وجہ سے معیشت پر تقریباً 48 ارب ڈالر کا بوجھ پڑے گا۔ لیڈر کیپٹل مارکیٹس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض ریاست ممکنہ طور پر جنگ کے کل اخراجات کا دو تہائی برداشت کرے گی، جب کہ باقی رقم امریکا فوجی امداد کی صورت میں ادا کرے گا۔ 48 بلین ڈالر کا تخمینہ پچھلے تخمینوں سے کم ہے، جس میں ایک بڑی تعداد کی نشاندہی کی گئی تھی، جس میں قابض ریاست میں قومی اقتصادی کونسل کا اعلان بھی شامل ہے، جس میں توقع تھی کہ اسرائیلی معیشت پر جنگ کی لاگت تقریباً 54 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ قابض ریاست کی وزارت خزانہ نے معیشت پر جارحیت کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 270 ملین یومیہ لگایا۔ جارحیت کے خاتمے کا مطلب نقصانات کو روکنا ضروری نہیں ہے۔ بلومبرگ کے مطابق لیڈر کیپٹل مارکیٹس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ قابض ریاست کئی دہائیوں میں ہونے والے بدترین فوجی حملوں میں سے ایک کا سامنا کرنے کے لیے دوبارہ قرض لینے پر مجبور ہوئی ہے۔ ایجنسی نے وزارت خزانہ کے قابض ریاست کے اکاؤنٹنٹ جنرل یالی روٹنبرگ کے حوالے سے کہا کہ “ہم بنیادی کیس کے منظر نامے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، جو کئی مہینوں کی لڑائی کی نشاندہی کرتا ہے۔”

علی ہلال