سوال (4875)

پنجتن پاک کہنا کیسا ہے؟

جواب

ہمارے عقیدے کی بنیاد قرآن و حدیث ہے، عقیدہ، شعائر اور دینی اصطلاحات کے متلعق ہمارے ذہن میں سب سے پہلے یہ سوال آنا چاہیے کہ یہ لفظ قرآن میں ہے یا نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں ہے، اگر قرآن و حدیث سے ثابت اگر نہیں ہے تو وہ کس قدر بھی خوبصورت ہو، آپ اس سے اجتناب کریں، یہ بنیادی اور منہجی بات ہوگئی ہے، جہاں تک بات پنجتن پاک کہنے کی ہے، پنجتن پاک کا عقیدہ روافض کا ہے، دنیا کے ہر مذہب میں پانچ شخصیات کو متبرک شمار کیا گیا ہے، قوم نوح میں جہاں شرک سے آغاز ہوا تھا، وہ پانچ ہی تھی، یہ بھی اتفاق ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک عورت ہوگی، روافض نے جو پنجتن کے نام لیے ہیں، ان میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا خاتون ہیں، اس طرح قوم نوح علیہ السلام کے پانچ میں سے ایک خاتون ہے، اگر آپ تلاش کریں گے تو دنیا کے ہر مذہب میں پنجتن کا تصور موجود ہے، باقی قرآن و حدیث، صحابہ سے یہ ثابت نہیں ہے، اس لیے اس سے اجتناب کریں۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

پنج تن پاک کی تخصیص کا نظریہ درست نہیں ہے بلکہ یہ عقیدہ ہونا چاہیے ہے کہ سب تن پاک ہیں۔
اہل بیت رضی الله عنھم اجمعین کی شان وعظمت جس طرح برحق ہے ایسے ہی باقی کے صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کی شان وعظمت بھی برحق ہے جس رب العالمین نے اہل بیت کی شان وعظمت بیان فرمائی انہی رب العالمین نے صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کی شان وعظمت بیان فرمائی۔
اہل حق سب پر یکساں ایمان رکھتے ہیں اور سب سے محبت کرتے ہیں نہ وہ اہل بیت کی محبت میں صحابہ کرام سے بغض رکھتے ہیں اور نہ ہی صحابہ کرام کی محبت میں اہل بیت سے بغض رکھتے ہیں اور یہی اعتدال کی راہ ہے جس پر سلف صالحین قائم تھے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

شرک ہے، گمراہی ہے، اس نظریہ کے حامل صرف پاک ہی نہیں کہتے بلکہ مختار کل بھی سمجھتے ہیں پھر ان سے مدد بھی مانگتے ہیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ