سوال (3359)

پتنگ اڑانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

پتنگ بازی ایک لغو فعل ہے ۔ اور لغو فعل کے متعلق اللہ تعالیٰ نے اپنے قرآن میں کہا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ

“وَالَّذِيۡنَ لَا يَشۡهَدُوۡنَ الزُّوۡرَۙ وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مَرُّوۡا كِرَامًا” [سورة الفرقان: 72]

«اور وہ جو جھوٹ میں شریک نہیں ہوتے اور جب بے ہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو باعزت گزر جاتے ہیں»
اس میں پیسے کا ضیاع ہے، انسانی جان بھی خطرے میں آجاتی ہے، اس کی وجہ سے کئی حادثے بھی ہوتے ہیں، پتنگ اڑانے والے کے ہاتھ سے اگر دھاگہ چھوٹ جائے تو یہ روڈ میں ان کے پیچھے بھاگتے ہیں، نتیجے میں حادثہ رونما ہوتے ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة

“وَلَا تُلۡقُوۡا بِاَيۡدِيۡكُمۡ اِلَى التَّهۡلُكَةِ” [سورة البقرة: 195]

«اور اپنے ہاتھوں کو ہلاکت کی طرف مت ڈالو»
فضول خرچی بھی ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ

“اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ‌ ؕ وَكَانَ الشَّيۡطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوۡرًا” [سورة الاسراء: 27]

«بے شک بے جا خرچ کرنے والے ہمیشہ سے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان ہمیشہ سے اپنے رب کا بہت ناشکرا ہے»
لہذا اس سے بچنا چاہیے، جہاں تک ہو سکے اس کو ناجائز ہی قرار دینا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس میں بے حیائی اور فائرنگ بھی ہے، اس کی تار سے لوگوں کے گلے کٹتے ہیں، اس طرح سے جو دھاتی تار ہے، وہ گرڈ اسٹیشن وغیرہ میں گرتی ہے، اس سے ملکی املاک کو نقصان ہوتا ہے، اس کے علاؤہ کئی حادثوں کا سبب بھی ہے۔ ان تمام باتوں کو دیکھنے کے بعد اس کی حرمت میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ