سوال (3547)
آج سے 25 سال پہلے بندے نے پلاٹ خریدا ہے، جس کا پلاٹ تھا، اس نے نام نہیں کیا ہے اور پیسے بھی پورے لے لیے ہیں، اب وہ فوت ہو چکا ہے اور پلاٹ خریدنے والا ان سے مطالبہ کر رہا ہے، پلاٹ مجھے نام کر کے دو، وہ نہیں کر رہے اور اب سوال یہ کے میں نے اس وقت پلاٹ خریدا تھا، ان سے 150000 کا اس وقت ان پیسوں کا اگر میں سونا خریدتا تو 21 تولے سونا آتا تھا، اب میں ان سے آج کے حساب سے 21 تولے کے پیسوں کا مطالبہ کر سکتا ہوں قرآن و حدیث سے رہنمائی فرما دیں۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا
جواب
جب وہ پلاٹ آپ کے نام نہیں کر رہے ہیں تو اکیس تولہ سونے کی رقم کیسے دیں گے، بہر صورت آپ کا مطالبہ جائز نہیں ہے اور اگر آپ نے واقعتاً پلاٹ خرید لیا تھا تو میت کے لواحقین کا فرض ہے کہ پلاٹ آپ کے نام کریں، وگرنہ اخروی سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں،
آپ دنیاوی متعلقہ اداروں سے اپنے مسئلہ کے حل کے لیے رجوع کریں۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
آپ اس کو سونے میں کیوں تبدیل کر رہے ہیں، حالانکہ آپ کا لین دین پیسوں اور پلاٹ کا ہوا تھا، سونے کی طرف جانا غلط ہو جائے گا، اگر وہ آپ کے نام پہ مکان نہیں کر رہے ہیں، پھر آپ موجودہ ویلیو کی ڈیمانڈ کریں، آپ سب کچھ کر چکے ہیں، صرف آپ کے نام مکان نہیں کیا تھا، آپ اس کو کہیں کہ مکان رکھیں، موجودہ ویلیو کا مطالبہ کریں، ورنہ آپ وکیل سے رابطہ کریں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ