سوال (5939)

ایک ساتھی کا سوال ہے کہ جو ہندو مسلمان ہو جائے مرد یا عورت تو پیدائش پر جو بال کاٹے جاتے ہیں وہ ان کے کٹے ہوئے نہیں ہوتے تو کیا بعد میں عمر کے کسی حصے میں اس کو کاٹا جائے گا یا ایسے ہی چھوڑ دیا جائے گا جیسا کہ مرد پر لازم ہے کہ وہ ختنہ کرے کسی بھی عمر کے حصے میں؟

جواب

بال کاٹنا مسلمان ہونے کی شرط نہیں ہے، نہ ہی اسلام کی شرط ہے، بعد ازاں ضرورت کی طرح انسان کاٹتا ہے، باقی ختنے کی تاکید ہے، اس لیے کہ یہ فطرت کے خصال میں سے ہے، لیکن یہ بھی نہیں ہے، اس کے بغیر کسی کے اسلام کو مشکوک بنا دیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: محترم اگر کوئی غیر مسلم، اسلام کے دائرے میں شامل ہو جاتا ہے تو اس کے ختنے کرنے ہوں گے اس کو؟ کیونکہ اسکے بغیر کہا جاتا ہے کہ یورین کی قطرے رہ جاتے ہیں اور ناپاکی کا خدشہ رہ جاتا ہے۔
جواب: جی ہاں ختنہ کیا جا سکتا ہے، کرنا چاہیے، لیکن اس کے بغیر یہ سمجھنا کہ مسلمان نہیں ہوا ہے، یہ بات صحیح نہیں ہے، اگر اس کے کلمہ پڑھ لیا ہے، شریعت کی پابندی کرتا ہے، تو وہ اس کے بغیر بھی مسلمان ہے، باقی یورین کے قطروں کا مسئلہ ہے، وہ تو ختنہ شدہ لوگ کتنا اہتمام کرتے ہیں، دین اسلام پاکیزگی کا دین ہے، ہر کسی کو اہتمام کرنا چاہیے۔ یہ کوئی وجہ نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ