سوال (1953)
اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ “لا تبدیل لکلمات الله” لیکن پہلی آسمانی کتابوں میں کیسے تحریف ہو گئی تھی؟
جواب
“لا تبدیل لکلمات اللہ” یہ ایسے ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کہا ہے کہ “لا ریب فیہ” اس کتاب میں کوئی شک نہیں ہے، مگر لوگ شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں، لوگ مان بھی لیتے ہیں، شکوک و شبہات کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، دنیا و آخرت بھی خراب کردیتے ہیں، لیکن حقیقت میں اس کتاب میں کوئی شک نہیں ہے، یہ من جانب اللہ ہے، اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ کی کتاب کے کلمات برقرار رہتے ہیں، یہاں تحریف کا انکار نہیں ہے، تحریف کا تو اللہ تعالیٰ نے خود اثبات کیا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“مِنَ الَّذِيۡنَ هَادُوۡا يُحَرِّفُوۡنَ الۡـكَلِمَ عَنۡ مَّوَاضِعِه” [سورة النساء : 46]
«اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں »
بات کو کیا سے کیا بنانا یہ تحریف ہوتی ہے، اللہ کے فیصلے وہ اپنے جگہ پر ہیں، وہاں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کے کلمات کا مفہوم و منشاء اپنی جگہ پر موجود ہے، لفظ کے بدلنے سے اللہ تعالیٰ کے کلمات اور حکم نہیں بدلتے ہیں، وہ اپنی جگہ پر موجود ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ