سوال (5254)

ایک مرد اپنی پہلی بیوی کو مطمئن کرنے کی غرض سے دوسری بیوی کو جھوٹی موٹی کی طلاق دیتا ہے اس طرح کہ نام بھی کسی اور عورت کا لیتا ہے یعنی غلط نام بول کر طلاق دیتا ہے نیت اور اردہ بھی نہیں طلاق کا اور نام اس دوسری بیوی کا نہیں لیا، محض پہلی کو مطمئن کرنے کی غرض سے کیوں کہ وہ کافی نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئی ہے، تو اس طرح دوسری کو طلاق تو نہیں ہوگی، یا کہ ہوجائے گی اور یہ نام کسی اور کا بولنا اسے فائدہ نہیں دے گا؟

جواب

غلط بیانی اور جھوٹ بھی تسلیم شدہ ہے، اس وجہ سے اس حیلے سے طلاق نہیں ہوگی، لیکن یہ کلہواڑ نہیں ہونا چاہے، جب دم نہیں ہے تو بندے کو شادی ہی نہیں کرنی چاہیے، پھر ایک پر اکتفاء کرنا چاہیے، جواز ہے، اس کی وجہ سے کئی بگاڑ معاشرے میں جنم لیتے ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ