سوال (6043)

اگر پہلی جماعت گزر چکی ہے تو اس کے بعد دو جگہ نماز ہو سکتی ہے مثلاً چند لوگ آئے انہوں نے اپنی جماعت شروع کروا دی پھر چند لوگ آئے بجائے ان کے ساتھ ملنے کے انہوں نے اپنی الگ جماعت شروع کروا دی، جیسا کہ مکہ مکرمہ میں پہلی نماز کے بعد ہوتا ہے الگ الگ کئی جماعتیں ہو رہی ہوتی ہیں کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ دلائل کی روشنی میں جواب چاہیے۔

جواب

جہاں تک سوال کا جواب ہے تو ایک جگہ پر ایک وقت میں ایک ہی جماعت کروائی جائی۔ بیک وقت ایک سے زائد جماعتیں کروانا درست نہیں۔
بعد میں آنے والے پہلی جماعت کے ساتھ شریک ہوں۔

إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا التی أقیمت،

اس کے مفہوم میں یہ بھی شامل ہے کہ جب کسی نماز کی جماعت کھڑی ہو جائے تو اسی جماعت کے ساتھ شریک ہوا جائے، الگ سے جماعت نہ کروائی جائے۔
ایسی بڑی مساجد یا اجتماعات جہاں ایک جماعت ہونے کے بعد چھوٹی چھوٹی جماعتیں ہوتی ہیں، اس میں اگر دونوں جماعتیں دور دور ہوں تو اس کی گنجائش موجود ہے، کیونکہ یہ جماعتیں مختلف جگہوں کے حکم میں ہوں گی، لیکن ساتھ ساتھ مختلف جماعتیں کروانا درست نہیں۔
مسجد حرام یا مسجد نبوی کی مشرقی جانب کوئی جماعت ہو رہی ہو تو اس کی مغربی جانب کسی کو پتہ نہیں ہوتا کہ وہاں جماعت ہو رہی ہے، اس لیے اس کی گنجائش موجود ہے۔ واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ