سوال (4366)
پنشن کی وراثت کے حوالہ سے اس کا جواب مکمل وضاحت کے ساتھ درکار ہے۔
جواب
اگر پنشن کنٹری بیوٹری ہو (یعنی ملازم کی تنخواہ سے کٹوتی ہوتی رہی ہو تو یہ پنشن دراصل متوفی کی ملکیت ہے، لہٰذا اگر ملازم فوت ہو جائے تو یہ رقم اس کے ترکہ میں شامل ہوگی، تمام شرعی ورثاء میں قرآن و سنت کے مطابق تقسیم ہوگی۔
اہلِ حدیث علماء کی تصریحات: شیخ عبدالغفار حسن رحمہ اللہ “اگر پنشن کا کچھ حصہ ملازم کی تنخواہ سے کٹتا رہا ہو تو وہ رقم اس کی ملکیت ہے، اور وفات کے بعد وہ تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ (فتاویٰ نور علی الدرب کے حوالہ سے) “اگر کوئی فنڈ، کمپنی یا حکومت ملازم کی تنخواہ سے کٹوتی کرتی ہے تو یہ رقم اس کی ملکیت ہو جاتی ہے، اور مرنے کے بعد وہ شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگی۔”
اگر پنشن نان- کنٹری بیوٹری ہو (یعنی حکومت یا ادارہ احسان کے طور پر دیتا ہو تو یہ محض عطیہ اور تبرع ہوتا ہے، یعنی خیرات۔ اگر یہ پنشن بیوہ یا بچوں کے نام مختص ہو، تو یہ صرف انہیں کا حق ہوتا ہے۔ دیگر ورثاء کا اس میں کوئی حصہ نہیں۔
علامہ حمود بن عبداللہ التویجری رحمہ اللہ۔ “اگر پنشن صرف بیوی یا بچوں کے نام پر ہو اور وہ نان کنٹری بیوٹری ہو، تو یہ صرف انہیں کے لیے ہبہ ہے، ورثاء اس میں شریک نہیں۔”
دارالإفتاء اہلِ حدیث (پاکستان) ایک سوال کے جواب میں واضح فرمایا: “حکومت کی طرف سے پنشن بیوہ یا بچوں کے لیے خاص ہو تو وہ صرف انہیں کا حق ہے، یہ شرعی وراثت نہیں کہلاتی۔”
میں نے پنشن کے حوالے سے برصغیر پاک و ہند کے اھل حدیث علماء کے تمام فتاوی جمع کیے ہوئے ہیں فوری طور پر تو مجھے اپنے موبائل سے یہی کچھ مل سکا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ