سوال (5537)
پیریڈز کی حالت میں مصحف کو چھوئے بغیر تلاوت کرنا کیسا ہے؟ بالخصوص حفظ کلاس کی بچی کے ساتھ یہ معاملہ ہو تو منزل یاد کرنا یا زبانی دہرانا کیسا ہے؟
جواب
ہمارے استاد شیخ محمد رفیق اثری رحمہ اللہ اسے جائز نہیں جانتے تھے۔
فضیلۃ العالم عبدالمنان شورش حفظہ اللہ
قرآن کریم کو حالت حیض میں چھونے کی ممانعت کسی صحیح حدیث سے مروی نہیں ہے۔
بس جتنی طہارت متاثر ہوتی تھی اس قدر نماز روزہ، طواف جیسی عبادت سے روک دیا گیا ہے۔
حالت حیض میں عورت سے نماز روزہ وغیرہ کے علاوہ شوہر کے ساتھ رہنا وقت گزارنا،کھانابنانا،اور کھانا پینا جیسے امور سب جائز ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ حیض اس کے ہاتھ میں نہیں ہے یعنی یہ طاہر ہی ہے بس جتنی پابندی لگانی تھی وہ لگا دی گئ ہے ان کے علاوہ عورت تمام امور جیسے ذکر واذکار تلاوت قرآن کریم وغیرہ سر انجام دے سکتی ہے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو حیض کی حالت میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کا مصلی پکڑانا ثابت ہے اور اسی حدیث کے الفاظ ہیں کہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔
دیکھیے: (299 ،298) ﺑﺎﺏ ﺟﻮاﺯ ﻏﺴﻞ اﻟﺤﺎﺋﺾ ﺭﺃﺱ ﺯﻭﺟﻬﺎ ﻭﺗﺮﺟﻴﻠﻪ ﻭﻃﻬﺎﺭﺓ ﺳﺆﺭﻫﺎ ﻭاﻻﺗﻜﺎء ﻓﻲ ﺣﺠﺮﻫﺎ ﻭﻗﺮاءﺓ اﻟﻘﺮﺁﻥ فيه،سنن أبودود:(261) ،سنن ترمذی:(134)
اس حدیث پر امام أبو روانہ نے یہ عنوان قائم کیا ہے۔
ﺑﻴﺎﻥ ﺇﺑﺎﺣﺔ ﺷﺮﺏ ﺳﺆﺭ اﻟﺤﺎﺋﺾ، ﻭاﻟﺪﻟﻴﻞ ﻋﻠﻰ ﺃﻧﻬﺎ ﻟﻴﺴﺖ ﺑﻨﺠﺴﺔ ﻓﻲ ﺣﺎﻟﺘﻬﺎ ﺗﻠﻚ، ﻭﻋﻠﻰ ﺇﺑﺎﺣﺔ ﻣﺮﻭﺭﻫﺎ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻭﻃﻬﺎﺭﺓ اﻟﻤﺎء اﻟﺬﻱ ﺗﺪﺧﻞ ﻳﺪﻫﺎ فيه ﻭﻣﺎ ﻳﻌﺎﺭﺿﻪ ﻣﻦ اﻟﺨﺒﺮ ﻹﺑﺎﺣﺔ ﺩﺧﻮﻟﻬﺎ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻭﺇﺑﺎﺣﺔ ﺇﺻﺎﺑﺘﻬﺎ ﺩﻭﻥ اﻟﻨﻜﺎﺡ، مستخرج أبی عوانہ:1/ 259
ایسے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا حالت حیض میں رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا سر مبارک دھویا کرتی تھیں۔ صحیح مسلم:(297)
اور جس روایت( سنن أبوداود:229) میں جنبی اور حائضہ کو قرآن کریم کی تلاوت سے منع کرنے کا ذکر ہے وہ علی الراجح ضعیف ہے سند میں عبد الله بن سلمہ المرادی مختلف راوی ہے اور یہ روایت قبل از اختلاط کی نہیں ہے۔
الحاصل:حائضہ عورت قرآن کریم کو چھو سکتی ہے اس کی ممانعت پر کوئی صحیح وصریح دلیل موجود نہیں ہے البتہ وہ وضو کا اہتمام کر کے تو زیادہ بہتر ہے اور فتنہ سے بچنے کے لئے موبائل فون سے اتنے دن قرآن کریم پڑھتے تو یہ زیادہ محتاط طریقہ ہے باقی جس طرح دیگر اذکار وادعیہ کا اہتمام ہو سکتا ہے ایسے ہی تلاوت قرآن کریم کا بھی اہتمام ہو سکتا ہے۔ والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
پیریڈز کی حالت میں مصحف کو چھوئے بغیر تلاوت کرنا بلکل جائز ہے اور مصحف کو چھو کر بھی تلاوت کی جاسکتی ہے۔
دلیل: سکت عنہ عفا عنہ
جس پر شریعت خاموش ہے وہ درگزر ہے۔
یعنی ناجائز ہونے کی کتاب و سنت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ عبد الباسط شیخ حفظہ اللہ
سائل: اور جنبی کے بارے کیا حکم ہے؟
جواب: جنبی کے بارے میں بھی یہ ہی حکم ہے۔
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ عبد الباسط شیخ حفظہ اللہ