سوال (4806)
اگر ہم نے پیشاب والے (ناپاک) کپڑے کو پاک کپڑوں کے ساتھ ملا کر سیمی آٹومیٹک مشین میں دھویا — ایسی مشین میں جہاں پانی وہیں کا وہیں رہتا ہے (یعنی پانی تبدیل نہیں ہوتا) — اور دھونے کے بعد ہم نے ان کپڑوں کو ایک بار نچوڑ لیا، پھر وہ کپڑے ایک بالٹی میں ڈالے، پھر دوسری بالٹی میں منتقل کیے نچھورے ان کپڑوں کو تو اب میرا سوال یہ ہے:
1. اگر ہم دوبارہ کوئی اور کپڑے دھونا چاہتے ہیں، تو
کیا مشین کا وہی پرانا پانی دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے؟ یا ہمیں مشین کا پانی تبدیل کرنا چاہیے؟ اور کیا وہ بالٹیاں بھی دھونا/صاف کرنا ضروری ہیں؟ اور اگر ایسا کئی بار ہوتا رہا ہو تو اس کا حکم کیا ہے ؟ اور حدیث میں جو 190 لیٹر پانی کا ذکر ہے، وہ کیا ہے اور اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب
اول: پیشاب والے کپڑے دیگر پاک میلے کپڑوں کے ساتھ نہیں دھونے چاھئیں۔
دوم: اگر ساتھ دھوئے تو تمام کپڑے نجس اور پانی بھی نجس ہوگیا۔
سوم: بالٹیوں میں بھرے صاف پانی میں یہ کپڑے ڈالنے سے بالٹیوں کا پانی بھی نجس ہوگیا پھر یہ سلسلہ کہاں پر جاکر طہارت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرے گا؟ اس کا کچھ نہیں پتہ۔
لہذا پورے پروسس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
باقی 190 لیٹر پانی والی بات سے مراد شاید قلتین والی روایت ہے۔
دو ہجر علاقے کے مٹکوں میں تقریباً پونے چھ سو لیٹر پانی آتا ہے، حدیث یہ ہے کہ جب پانی دو مٹکے ہو تو نجاست نہیں اٹھاتا” مراد یہ ہے کہ جب پانی اتنی مقدار میں ہو اور نجاست گرنے سے رنگ بو ذائقہ نہ بدلے تو پانی پاک ہے اور اگر اس مقدار سے کم ہو تب اس میں نجاست گرے تو پانی ناپاک ہو جائیگا خواہ رنگ بو ذائقہ تبدیل نہ ہو۔ واللہ اعلم۔
اور یقیناً سوال میں مذکور مشین اور بالٹیوں کے پانی کی مقدار دو مخصوص مٹکوں کے پانی سے کم ہے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سوال کو خوامخواہ طول دے دیا گیا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ پانی سے ایسے کپڑے دھوئے ہیں، جو کچھ پیشاب سے آلود تھے، کچھ خالی صرف میلے تھے، وہ کپڑے مشین میں چلے گئے ہیں، اس کے بعد آپ نے صاف پانی سے ایک مرتبہ دھو لیا ہے تب بھی ٹھیک ہے، دو مرتبہ دھو لیا ہے، تب بھی ٹھیک ہے، اس طرح وہ بالٹیوں کا معاملہ ہے، غیر ضروری طور پر وسوسے کا شکار نہیں ہونا چاہیے، بس آخری مرحلہ صاف پانی کے ساتھ دھونے کا ہے تو پھر ٹھیک ہے، کوئی حرج نہیں ہے، وسوسوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے، کپڑا پاک ہو جائے گا، وہ برتن بھی صاف ہوگا، الا یہ کہ کوئی ظاہری نجاست کی علامت ہو۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ