سوال (1902)
سلسلۃ البول کے مریض نے اگر دو نمازوں کو جمع کرنا ہو تو وہ ہر نماز کے لیے الگ الگ وضو کرے گا یا ایک ہی وضو کے ساتھ دونوں نمازوں کو جمع کرے گا ؟
جواب
ایسا شخص جو طہارت تو کر سکتا ہے ، مگر اس کی طہارت قائم نہیں رہتی ہے ، اگر اسے پیشاب کا قطرہ کبھی کبھار آتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ بدن یا کپڑا جہاں پیشاب کا قطرہ لگا ہے اسے دھوئے ، نیا وضو کر کے نئے سرے سے نماز شروع کرے اور اگر پیشاب کا قطرہ ہمیشہ آتا رہتا ہے کہ بندہ چار رکعت نماز بھی ادا نہیں کر سکتا تو ایسا بندہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور قطرے آنے کے باوجود نماز پڑھتا رہے۔
ایسے ہی وہ شخص جس کو ہوا خارج ہونے کی بیماری ہے اگر ہوا خارج ہونے کا وقفہ اتنا ہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد وقت بھی بچ جاتا ہے تو نماز میں ہوا خارج ہونے کی صورت میں نیا وضو بنا کر اپنی نماز کو نئے سرے سے شروع کرے گا اور اگر ہوا کے خارج ہونے کا وقفہ اتنا کم ہے کہ وہ اس میں چار چار رکعت والی ایک نماز بھی نہیں پڑھ سکتا تو ایسا شخص ایک مرتبہ وضو کر کے پوری نماز پڑھ لے اور پھر اگلی نماز کے لیے نیا وضو کر لے۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
سائل :
سوال یہ ہے کہ اگر دو نمازوں کو جمع کرنا ہو تو پھر کیا کرے گا ؟ کیا پھر بھی وہی حکم ہے ؟
جواب :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مستحاضہ کو رخصت مرحمت فرمائی تھی کہ دو نمازوں کو جمع کر لے، یہ روایت امام احمد، ابو داود، اور ترمذی نے نقل کی ہے
تو سلسلۃ البول کا مریض بھی اسی پہ قیاس کرتے ہوئے دو نمازیں جمع کر سکتا ہے تو جب دو نمازیں جمع کرے گا تو الگ الگ وضو کی ضرورت نہیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
اس حدیث میں دو نمازیں جمع کرنے کی رخصت غسل کے ساتھ ہے نہ کہ وضو کے ساتھ۔
پس درست یہی ہے کہ ایسے مریض کو ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا ہوگا اور اگر نمازیں جمع کرنی ہیں تو غسل کے ساتھ جمع کرے گا۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
صحیح بخاری میں ہر نماز کے لیے وضوء کا حکم موجود ہے
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا عمل دارقطنی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ ہر نماز کے لیے الگ الگ وضو کرتے تھے ، اس کے بعد کی پروا نہ کرتے تھے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ