سوال (3523)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی یا بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے۔ [مسند احمد : 544] اس حدیث کا مفہوم کیا ہے؟
جواب
یاد رکھیں کہ شریعت کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، ہمیں حکم ہے کہ ایک شخص دو بہنوں کو ایک ہی وقت میں نکاح میں جمع نہ کرے، یہ منع ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت میں اللہ تعالیٰ کی وحی کے ذریعے سے ہمیں یہ بتایا ہے کہ خالی اور بھانجی کو ایک نکاح میں نہ لائیں، اگر بھانجی نکاح میں ہے تو خالہ کو نہ لائیں، اگر پھوپھی نکاح میں ہے تو بھتیجی کو دوسری شادی کرکے نکاح میں نہ لائیں، اس طرح اگر بھتیجی نکاح میں ہے تو پھوپھی کو نہ لائیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: کیا پھوپھی اور بھتیجی ایک شوہر کے پاس رہ سکتی ہیں، اگر نہ رہ سکتی ہیں، تو ان میں سے کون سے رہ سکتی ہے؟
جواب: شرعی طور پر پھپھو، بھتیجی کو اور خالہ، بھانجی کو ایک ساتھ نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ *عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا [صحیح مسلم: 3436]
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، مالک، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بھتیجی اور اس کی پھوپھی اور بھانجی اور اس کی خالہ کو ایک آدمی کے نکاح میں جمع نہیں کیا جائے گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ