سوال (2779)

پولیس یا فوج کسی مجرم کو پکڑنے کے لیے بغیر اجازت اس کے گھر میں داخل ہو سکتی ہے، یہ کس حد تک جائز ہے، حالانکہ اس گھر میں عورتیں اور بچے بھی ہیں، کیا اسلام ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے۔

جواب

جہاں تک فوج کا تعلق ہے، تو فوج کہیں پر بھی بغیر کسی ثبوت کے کاروائی نہیں کرتی ہے، عموما اس کی اجازت نہیں ہے، لیکن استثنائی طور پر اس کا جواز نکلتا ہے، کیونکہ جرائم پیشہ لوگ عموماً خواتین اور بچوں کی آڑ لے کر چھپتے ہیں، جہاں تک پولیس کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، یہ سب کو معلوم ہے، یہاں پیسے پر مدعی مجرم بن جاتا ہے، مجرم مدعی بن جاتا ہے، اس وجہ سے اگر فوج اور پولیس میرٹ پر فیصلہ کریں، ان کے پاس اس کے علاؤہ کوئی بھی چارے کار نہ ہو، پھر انتہائی تنگ حالت میں اس کی جازت دی جا سکتی ہے، باقی عام حالت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

بالکل شیخ صاحب نے صحیح بات ارشاد فرمائی ہے، عمومی حالات میں اس کی اجازت نہیں ہے، باقی کوئی خاص صورت ہو کہ مجرموں کو ان کے انجام تک پہنچانا ہو، تو پھر گنجائش موجود ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے روضة خاخ پہ جس عورت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق روکا تھا، اس نے جب آئیں بائیں کی تھی تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

“والله لاجردنك”

تو پھر اس وقت اس عورت کو خط دینا پڑ گیا تھا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

پولیس، آرمی یا پھر کوئی بھی law enforcing agency کسی بھی شخص کی چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں نہیں گھس سکتی ہے۔
شریعت اسلامی میں گھر کی چار دیواری کا ایک مستقل تقدس ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
الله تَعَالَى:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا،

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ۔

اس تقدس کو آئین پاکستان میں بھی برقرار رکھا گیا ہے، اور یہ ہر شہری کے fundamental rights میں شامل ہے، اس کے لیے آئین پاکستان کے پہلے chapter کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
پولیس کو مجرم پکڑنے کے لیے ایک مستقل criminal procedure code دیا گیا ہے۔ اس پر عمل کرنا ان پر ضروری ہے۔ اس کی خلاف ورزی کرنا نا صرف شرعی بلکہ ایک آئینی جرم بھی ہے۔
پولیس کو کسی مجرم کے گھر میں داخل ہونے کے لیے ایک search warrant کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب صورت مسئولہ میں دو صورتیں نکلتی ہیں۔
1: اگر تو پولیس/ آرمی وغیرہ کے پاس واقعی میں کوئی search warrant موجود ہے تو وہ گھر میں بغیر اجازت داخل ہو سکتی ہے۔
2: اگر ان کے پاس کوئی search warrant موجود نہیں ہے تو ان کا گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا شرعا ناجائز ہے اور قانونا جرم ہے۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ