بھینس کی قربانی
بھینس کی قربانی کے حوالے سے علمائے اہل حدیث میں دونوں رائیں پائی جاتی ہیں،اس لیے اس مسئلے میں تشدد اختیار کرنا صحیح نہیں ہے اگر کوئی شخص بربنائے احتیاط بھینس کی قربانی کے جواز کا قائل نہ ہو تو اسے یہ رائے رکھنے اور اس پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے لیکن اگر کوئی شخص دیگر علماء کی رائے کے مطابق بھینس کی قربانی کرتا ہے تو قابل ملامت وہ بھی نہیں ۔جواز کی گنجائش بہرحال موجود ہے کیونکہ بہت سے علمائے لغت نے اسے گائے ہی کی جنس سے قرار دیا ہے۔مولانا عبید اللہ رحمانی، صاحب مرعاۃ المفاتیح، نے بھی یہی بات لکھی ہے۔
(عید الاضحیٰ احکام ومسائل:42,43,44، از حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللّٰہ)