سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حجرِ اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لینے کے بعد فرمانے لگے:

«إِنِّي لَأَعلَم أَنَّك حَجَرٌ، لا تَضُرُّ ولا تَنفَعُ، ولَولاَ أَنِّي رَأَيتُ النبيَّ -صلَّى الله عليه وسلَّم- يُقَبِّلُك مَا قَبَّلتُك».

’’مجھے اچھی طرح سے علم ہے کہ تو ایک پتھر ہے ۔ تو نہ کچھ نقصان دے سکتا ہے اور نہ کوئی نفع۔ اگر میں نے نبی ﷺ کو تمہارا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تمہارا بوسہ نہ لیتا‘‘۔

[صحیح البخاری: 1605، صحیح مسلم: 1270]