دین میں بدعت ایجاد کرنے والوں کا انجام
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“أَنَا عَلَى حَوْضِي أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ فَيُؤْخَذُ بِنَاسٍ مِنْ دُونِي فَأَقُولُ أُمَّتِي فَيُقَالُ لَا تَدْرِي مَشَوْا عَلَى الْقَهْقَرَى قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ”.
( قیامت کے دن) میں حوض کوثر پر ہوں گا اور اپنے پاس آنے والوں کا انتظار کرتا رہوں گا پھر( حوض کوثر) پر کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ ابن ابی ملیکہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت دعا کرتے” اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا فتنہ میں پڑجائیں“ ۔
[صحیح البخاری: 7048]