سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: ایک صحابی نے عرض کیا : اللّٰہ کے رسول ﷺ ! میرے پاس قربانی کیلئے صرف بکری ہے۔ (وہ بھی کسی کو دودھ کے لیے عاریتا دے رکھی ہے) کیا میں اس کی قربانی کر لوں؟ فرمایا؛ نہیں، بلکہ آپ (دس ذوالحجہ کو، یعنی عید کے دن) اپنے بال کاٹ لیں، مونچھیں مونڈ لیں، اور زیر ناف بال صاف کر لیں، تو اللّٰہ تعالی آپ کو مکمل قربانی کا اجر دے گا۔ (مسند احمد: 2/169)