قرض اور گناہ
“اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا، وَفِتْنَةِ المَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ المَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ المَغْرَمِ، فَقَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ، حَدَّثَ فَكَذَبَ، وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ»”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قرض اور گناہ سے بہت زیادہ پناہ طلب کیا کرتے تھے۔ آپ سے عرض کی گئ: اے اللہ کے رسول! آپ قرض اور گناہ سے بہت زیادہ طلب فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: “آدمی جب مقروض ہو جاتا ہے پھر بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے”۔
(صحیح البخاری: 832)