گناہوں کی خطرناک ترین سزائیں
امام ابن الجوزى رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«اعْلَمْ أَنَّ الْعُقُوبَةَ تَخْتَلِفُ فَتَارَةً تَتَعَجَّلُ وَتَارَةً تَتَأَخَّرُ وَتَارَةً يَظْهَرُ أَثَرُهَا وَتَارَةً يَخْفَى، وأطرف الْعُقُوبَات مَالا يُحِسُّ بِهَا الْمُعَاقَبُ وَأَشَدُّهَا الْعُقُوبَةُ بِسَلْبِ الإِيمَانِ وَالْمَعْرِفَةِ وَدُونَ ذَلِكَ مَوْتُ الْقُلُوبِ وَمَحْوُ لَذَّةِ الْمُنَاجَاةِ مِنْهُ وَقُوَّةُ الْحِرْصِ عَلَى الذَّنْبِ وَنِسْيَانُ الْقُرْآنِ وَإِهْمَالِ الاسْتِغْفَارِ وَنَحْوُ ذَلِكَ مِمَّا ضَرَرُهُ فِي الدِّينِ».
’گناہوں کی سزائیں مختلف ہوتی ہیں، بعض فوری ہوتی ہیں، بعض تاخیر سے دی جاتی ہیں، کچھ کی ظاہری علامات ہوتی ہیں، بعض پوشیدہ ہوتی ہیں، خطرناک ترین سزائیں وہ ہیں جن کا انسان کو احساس تک نہیں ہو پاتا، اور ان میں سخت ترین پکڑ یہ ہے کہ انسان سے گناہ کے سبب ایمان و معرفت کی دولت چھین لی جاتی ہے، اس سے کم تر سزا یہ ہے کہ انسان کا دل مردہ ہو جاتا ہے، اللہ سے مناجات کا لطف ختم ہو جاتا ہے، گناہوں میں شدید رغبت ہونے لگتی ہے، قرآن طاق نسیاں میں چلا جاتا ہے، استغفار بھول جاتا ہے وغیرہ’۔
[ذم الهوى ص210]