اہل جہنم کی دو قسمیں
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا.
’’اہل جہنم کی دو ایسی قسمیں ہیں جن کو میں نے (موجودہ دور کی حقیقی زندگی میں) نہیں دیکھا، ایسے لوگ ہیں جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں، وہ ان سے لوگوں کو مارتے ہیں، اور عورتیں جو لباس پہنے ہوئے ( بھی ) ننگی، (برائی کی طرف) ریجھانے والی، خود ریجھی ہوئی، ان کے سر لمبی گردنوں والے اونٹوں کے ایک طرف جھکے ہوئے بڑے کوہانوں کی طرح ہیں، جنت میں داخل ہوں گی نہ اس کی خوشبو پائیں گی جبکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے (لمبے) فاصلے سے پائی جاتی ہے‘‘۔
[صحیح مسلم: 2128]