ابو بکر بن عیاش رحمہ اللہ سے کہا گیا:
مسجد میں کچھ لوگ (سکھانے) بیٹھتے ہیں اور لوگ ان کے پاس (سیکھنے کے لیے) بیٹھنے آتے ہیں۔ فرمانے لگے: جو بندہ بھی لوگوں کے لیے بیٹھے گا، لوگ اس کے پاس بیٹھنے آئیں گے۔ لیکن اہلُ السنہ وفات پا جاتے ہیں تو ان کا ذکر زندہ رہتا ہے، اور اہلِ بدعت فوت ہوتے ہیں تو ان کا ذکر بھی مر جاتا ہے؛ کیونکہ اہلُ السنہ نے اس چیز کو زندہ کیا جو رسول ﷺ لائے تھے، لہذا انہیں اللہ کے اس فرمان سے کچھ حصہ ملتا ہے:

﴿وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ﴾.

’’اور ہم نے آپ کے لیے آپ کا ذکر بلند کر دیا‘‘۔
اور اہلِ بدعت نے اس چیز کو ناپسند کیا جو رسول ﷺ لائے تھے، تو ان کے لیے اللہ کے اس فرمان الہی میں حصہ ہے:

﴿إنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ﴾.

’’بے شک آپ کا دشمن ہی بے نام و نشان ہے‘‘۔

[مجموع الفتاوى: ١٦/ ٥٢٨]

حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ