عشرہ ذوالحجہ میں کرنے کے کام

ان دس دنوں میں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے کا حکم

“عَنْ ابنِ عمر عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنْ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ”.

ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کوئی بھی دن اللہ کے ہاں ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والے نہیں ہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل اللہ تعالی کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے۔ پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے تہلیل (لا الہ الا اللہ) ، تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کہو۔

[مسند أحمد:5446] صحیح

کثرت سے تکبیرات کہنے کے دن

“كَانَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا وَكَبَّرَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ”.

ابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما ان دس دنوں میں بازار کی طرف نکل جاتے اور دونوں تکبیرات پڑھتے، لوگ ان کی تکبیر سن کر تکبیر کہتے، اور محمد بن علی نفل نمازوں کے بعد بھی تکبیر کہتے تھے۔

[صحيح البخاري, بَاب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ]

تکبیرات کے الفاظ

“اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، واللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ”.

اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کے لیے ہی تمام تعریف ہے۔

[المصنف إبن أبي شيبه:5694] صحیح

“اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ، اللَّهُ أَكْبَرُ وَأَجَلُّ، اللَّهُ أَكْبَرُ عَلَى مَا هَدَانَا”.

اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ سب سے بڑا ہے اور جلیل القدر ہے، اللہ کی بڑائی اس پر کہ اس نے ہمیں ہدایت نصیب فرمائی۔

[السنن الكبرى للبيهقي:6504، وصححه الألباني في ارواء الغليل]

قاری نعیم الرحمن صافی حفظہ اللہ