بیٹیوں کی شادی میں کی جانے والی عمومی غلطی
’’بدقسمتی سے جب سے مادہ پرستی کی دوڑ شروع ہوئی ہے کتنے ہی دیندار گھرانے ایسے ہیں جو اپنی بیٹیوں کو کتاب و سنت کی تعلیم دلاتے ہیں۔ پاکیزہ اور صاف ستھرے ماحول میں ان کی تریبت کرتے ہیں ، لیکن نکاح کے وقت دنیا کی چمک دمک سے مرعوب ہو کر بیٹی کے اچھے مستقبل کی تمنا میں بے دین یا بدعتی یا مشرک گھرانوں میں اپنی بیٹیاں بیاہ دیتے ہیں اور یہ تصور کر لیتے ہیں کہ بیٹی نئے گھر میں جا کر اپنا ماحول خود بنا لے گی۔ بعض باہمت ، سلیقہ شعار اور خوش قسمت خواتین کی استثنائی مثالوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن عمومی حقائق یہی بتلاتے ہیں کہ ایسی خواتین کو بعد میں بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے خود والدین بھی زندگی بھر ہاتھ ملتے رہتے ہیں ۔ہمیں اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے مزاج میں دوسروں کو ڈھالنے کی بجائے خود ڈھلنے کی صفت غالب رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل کتاب کی عورتیں لینے کی اجازت ہے، دینے کی نہیں۔ کم از کم دیندار گھرانوں میں کفو دین کا اصول کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کرنا چاہئے‘‘۔
[نکاح کے مسائل از شیخ محمد اقبال کیلانی حفظہ اللہ، ص : 67]
حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ