گھر والوں کی طرف سے قربانی

عطاء بن یسار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، میں نے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں قربانیاں کیسے ہوتی تھیں؟ تو انہوں نے فرمایا:

“كَانَ الرَّجُلُ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ”.

’’آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا‘‘۔

[رواه الترمذي: 1505 وقال: حسن صحیح]

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قربانی ذبح کرتے ہوئے، یہ الفاظ کہے:

«اَللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ».

’’اے اللہ! اسے محمد، آلِ محمد اور امتِ محمد کی طرف سے قبول فرما‘‘۔

[صحيح مسلم : 1967]

علامہ خطابی رحمہ اللہ (٣٨٨هـ) فرماتے ہیں :

“دليل على أن الشاة الواحدة تجزىء عن الرجل وأهله وإن كثروا”.

’’یہ حدیث دلیل ہے کہ بندے کے اپنی طرف سے اور اس کے گھر والوں کی طرف سے، اگرچہ وہ زیادہ ہی ہوں، ایک ہی بکری کی قربانی کافی ہو جاتی ہے‘‘۔

[معالم السنن : 228/2]

عکرمہ بیان کرتے ہیں:

“كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ رضي الله عنه يَجِيءُ بِالشَّاةِ فَيَقُولُ أَهْلُهُ: وَعَنَّا؟ فَيَقُولُ: وَعَنْكُمْ”.

’’سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بکری لے کر آتے تو ان کے گھر والے کہتے کہ یہ قربانی ہماری طرف سے بھی ہے؟ فرماتے : ’’جی، آپ لوگوں کی طرف سے بھی ہے‘‘۔

[السنن الكبرى للبيهقي : 9/‏450 وسنده صحیح]

ابو عقیل زہرہ بن معبد رحمہ اللہ اپنے دادا سیدنا عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں :

“وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ”.

’’وہ اپنے سب گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کیا کرتے تھے‘‘۔

[صحیح البخاري : 7210]

حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ