گناہ گار کے بارے رحمت الہی سے مایوس نہ ہوں

✿۔ سیدنا جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

«أَنَّ رَجُلًا قَالَ وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ».

’’ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو نہیں بخشے گا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کون ہے جو مجھ پر قسم کھا رہا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا؟ میں نے (اس) فلاں کو تو بخش دیا اور (ایسا کہنے والے!) تیرے سارے عمل ضائع کر دیے‘‘۔
[صحیح مسلم : 2621]

✿۔ امام محمد بن منکدر تابعی رحمہ اللہ (١٣٠هـ) فرماتے ہیں :

«كَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ يُقَالُ لَهُ عِمْرَانُ بَقَرَةَ، وَكَانَ مُسْرِفًا عَلَى نَفْسِهِ، فَلَمَّا مَاتَ أُتِيَ بِجِنَازَتِهِ تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ، وَثَبَتُّ مَكَانِي فَكَرِهْتُ أَنْ يَعْلَمَ اللَّهُ أَنِّي أَيَسْتُ لَهُ مِنْ رَحْمَتِهِ».

’’مدینہ میں “عمران بقرہ” نامی شخص تھا، گناہوں میں حد سے تجاوز کر بیٹھا تھا، جب اس کا جنازہ آیا تو لوگ (جنازہ پڑھنے کی بجائے) آگے پیچھے ہوگئے جبکہ میں اپنی جگہ کھڑا رہا، مجھے یہ بات ناگوار گزری کہ میں اللہ تعالی کے سامنے اُس بندے کے لیے اس کی رحمت سے مایوسی ظاہر کروں‘‘۔

[مسند ابن الجعد : 1685 وسنده صحیح]

… حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ