3 حج کے احکام
کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنا
“عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم سَمِعَ رَجُلاً يَقُولُ لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ. قَالَ مَنْ شُبْرُمَةَ . قَالَ أَخٌ لِى أَوْ قَرِيبٌ لِى. قَالَ حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ . قَالَ لاَ. قَالَ حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ”.
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا۔ لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے پوچھا: شبرمہ کون ہے؟ اس نے کہا کہ میرا بھائی ہے یا میرا قریبی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: کیا تم نے اپنی طرف سے حج کر لیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (پہلے) اپنی طرف سے حج کرو، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔
[سنن أبي داود:1813]
نوٹ:
• کسی دوسرے کی طرف سے حج کی کچھ شرائط ہیں:
• حج بدل کرنے والا پہلے اپنا حج کر چکا ہو۔
• حج بدل ایسے مریض کی جانب سے کیا جائے گا جس کے شفایاب ہونے کی امید نہ ہو،
• یا وہ بدنی طور پر عاجز ہو،
• یا میت کی طرف سے حج بدل کیا جائے گا۔