حج کے احکام

وقوف عرفہ کی اہمیت

“عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ نَاسٌ فَسَأَلُوهُ عَنْ الْحَجِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْحَجُّ عَرَفَةُ فَمَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ مِنْ لَيْلَةِ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ”.

عبد الرحمن بن یعمر کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا کہ کچھ لوگ آئے اور انہوں نے آپ ﷺ سےحج کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حج عرفات (میں ٹھہرنے) کا نام ہے جو شخص مزدلفہ کی رات (یعنی 9 اور 10 ذی الحجہ کی درمیانی رات) طلوع فجر سے پہلے میدان عرفات میں پہنچ گیا اسکا حج مکمل ہوگیا۔

[سنن نسائی:3016] صحیح

عرفہ کے دن کی فضیلت

“أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي مَلَائِكَتَهُ ب بِأَهْلِ عَرَفَةَ فَيَقُولُ انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَتَوْنِي شُعْثًا غُبْرًا”.

نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ عزوجل عرفہ کی شام اہل عرفہ کے ذریعے اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے ان بندوں کو دیکھو جو میرے پاس پرا گندہ حال اور غبار آلود ہو کر آئے ہیں۔

[مسند احمد:7089]

اہل مزدلفہ کی فضیلت

“عَنْ بِلَالِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ غَدَاةَ جَمْعٍ يَا بِلَالُ أَسْكِتْ النَّاسَ أَوْ أَنْصِتْ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَطَوَّلَ عَلَيْكُمْ فِي جَمْعِكُمْ هَذَا فَوَهَبَ مُسِيئَكُمْ لِمُحْسِنِكُمْ وَأَعْطَى مُحْسِنَكُمْ مَا سَأَلَ”.

بلال بن رباح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مزدلفہ کی صبح ان سے فرمایا: اے بلال! لوگوں کو خاموش کراؤ، پھر فرمایا: بے شک اللہ نے تمہارے اس مزدلفہ میں تم پر احسان فرمایا ہے کہ تمہارے نیکوکاروں کی وجہ سے تمہارے گناہ گاروں کو بھی بخش دیا ہے اور تمہارے نیکوکاروں نے جو مانگا انہیں عطا کر دیا۔

[سنن ابن ماجة:3024] صحيح

قاری نعیم الرحمن صافی حفظہ اللہ