عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں، میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سوار) تھا، آپ نے فرمایا:
“يَا غُلاَمُ ! إِنِّيْ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ احْفَظِ اللّٰهَ يَحْفَظْكَ، احْفَظِ اللّٰهَ تَجِدْهٗ تُجَاهَكَ، إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰهَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰهِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلَی أَنْ يَنْفَعُوْكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوْكَ إِلاَّ بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللّٰهُ لَكَ، وَ إِنِ اجْتَمَعُوْا عَلٰی أَنْ يَضُرُّوْكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوْكَ إِلاَّ بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللّٰهُ عَلَيْكَ، رُفِعَتِ الأَقْلاَمُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ”.
’’اے لڑکے! میں تمھیں چند باتیں سکھاتا ہوں، تو اللہ کا دھیان رکھ وہ تیرا دھیان رکھے گا، تو اللہ کا دھیان رکھ تو تو اسے اپنے سامنے پائے گا اور جب تو مانگے تو اللہ سے مانگ اور جب مدد مانگے تو اللہ سے مدد مانگ اور جان لے کہ بے شک اگر سارے لوگ جمع ہو جائیں کہ تجھے کسی چیز کا فائدہ پہنچائیں تو اس چیز کے سوا نہیں پہنچا سکیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دی ہے اور اگر وہ سب جمع ہو جائیں کہ تجھے کسی چیز کا نقصان پہنچائیں تو اس کے سوا تجھے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر لکھ دی ہے، قلم اٹھا لیے گئے اور صحیفے خشک ہو گئے‘‘۔
[ سنن ترمذی : 2514 ]