جہنم کی آگ

اللہ تعالی نے جہنم کے متعلق فرمایا :

﴿نَارُ اللَّهِ الْمُوقَدَةُ، الَّتِي تَطَّلِعُ عَلَى الْأَفْئِدَةِ﴾.

’’وہ اللہ کی جلائی ہوئی آگ ہوگی، جو دلوں تک پہنچ جائے گی‘‘۔

[سورة الهمزة: 6-7]

یعنی :

1۔ اللہ تعالی کی بھڑکائی ہوئی آگ دل کے اس حصے پر پہنچے گی جو جذبات کا مرکز ہے۔ جس میں زرپرستی کا جذبہ ہے اور جو دوسرے لوگوں کو حقیر اور ذلیل سمجھنے اور اپنے آپ کو بہت بڑی چیز سمجھنے کے جذبات سے معمور ہے۔ یہ آگ اس کے جذبات کو اور دل کے اس حصے کو بھون کر رکھ دے گی۔

2۔ یعنی وہ صاحبِ شعور ہے، دلوں میں جو کفر و نفاق اور بخل و کمینگی ہے یا ایمان اور سخاوت و کرم ہے سب دیکھ لیتی ہے اور جلاتی اسی کو ہے جو جلانے کے قابل ہے۔

3۔ دنیا کی آگ بھی اگرچہ ہر چیز کو جلا ڈالتی ہے، مگر یہ آگ دل تک پہنچنے سے پہلے ہی آدمی کی موت واقع ہو جاتی ہے، جبکہ جہنم کی آگ جسم کو جلاتے ہوئے دل تک پہنچ جائے گی مگر آدمی مرے گا نہیں۔
(تیسیر القرآن از کیلانی، تفسیر القرآن الکریم از بھٹوی رحمہما اللہ)

… حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ