موت کے بعد صاحب قرآن کے لیے عزت

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ شہدائے اُحد میں سے دو دو کو ایک ایک چادر میں رکھ کر فرماتے تھے:

“أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ”.

’’ان میں سے کون قرآن کا زیادہ علم رکھتا تھا؟ تو جب ان میں سے کسی کی طرف اشارہ کیا جاتا تو لحد میں آپ اسے آگے رکھتے اور فرماتے قیامت کے دن میں ان کے متعلق گواہی دوں گا۔ پھر آپ نے انھیں اسی طرح غسل دیے بغیر خون لگے ہوئے (جسموں کے ساتھ) ہی دفن کرنے کا حکم دیا اور ان پر نماز جنازہ بھی نہ پڑھی گئی‘‘۔

[صحیح البخاری:1343]