نبی کریم ﷺ کی اتباع
’’اے بندۂ مسلم! خوب ہوش سے رہ! کہ کہیں رسول ﷺ کی کسی بات کو دل سے ناپسند نہ کر بیٹھنا، یا اس لیے نہ ٹھکرا دینا کہ وہ تمہاری خواہشات، تمہارے مسلک، کسی بزرگ کی رائے، دنیا کی محبت یا نفسانی لذتوں کے خلاف ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے رسول ﷺ کے علاوہ دنیا میں کسی کی بھی اطاعت کو لازم نہیں کیا۔
اگر کوئی دنیا بھر کے لوگوں کی مخالفت کرتے ہوئے صرف نبی ﷺ کی اتباع کرے، تو اللہ اس پر کسی کی ناراضگی یا مخالفت کا مواخذہ نہیں کرے گا۔ اس لیے کہ جو بھی شخص شرعاً واجب الاطاعت ہے، اس کی اطاعت اسی وقت معتبر ہے جب وہ نبی کریم ﷺ کی اطاعت کے تابع ہو۔ اگر وہ کسی ایسی بات کا حکم دے جو آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین کے خلاف ہو، تو اس کی بات نہیں مانی جائے گی۔
لہٰذا اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ لو، دل سے سنو، اللہ کے رسول کی بات مانو، اسی کی پیروی کرو، نئی باتیں نہ گھڑو، بدعت ایجاد نہ کرو، ورنہ تم دین سے کٹ جاؤ گے اور تمہارا عمل رد کر دیا جائے گا۔ درحقیقت، وہی عمل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کی سچی پیروی پر مبنی ہو، اور وہی شخص اللہ کے نزدیک قابلِ قدر ہے جو اتباعِ رسول پر قائم ہو۔‘‘
(مجموع الفتاوى لابن تيمية : ١٦/ ٥٢٩ مفهوما وملخصا)
حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ