رمضان کے آنے پر لوگوں کی اقسام

✿۔ پہلی قسم: وہ لوگ جو رمضان کی آمد پر خوش ہوتے ہیں، ان کے دل اس کے استقبال سے کِھل اٹھتے ہیں، بلکہ وہ اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے اور ہر لمحہ رمضان کی ساعتوں کو جینے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ ان کا عزم ہوتا ہے:
’’اگر میں رمضان کو پا لوں تو اللہ دیکھیں گے کہ میں کیا کرتا ہوں، کوئی نیکی میں مجھ سے آگے نہیں بڑھ پائے گا!‘‘
یہ لوگ تبدیلی کے لیے پُرعزم ہوتے ہیں اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یہی سب سے معزز لوگ ہیں، اور اللہ تعالی اُن کی امیدوں کو ہرگز رائیگاں نہیں کریں گے۔ اللہ تعالی ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائے۔
✿۔ دوسری قسم: وہ لوگ جن کے نزدیک تمام دن برابر ہوتے ہیں۔ رمضان ان کے لیے بس ایک ایسا مہینہ ہوتا ہے جس میں روزہ رکھنا، افطار کرنا، تراویح اور سحری کرنا شامل ہوتا ہے۔ وہ نیکیوں میں اضافہ نہیں چاہتے بلکہ کمی کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حسرت کے مستحق ہیں، اور ان کے رمضان سے دور رہنے کی وجہ یا تو رمضان کی عظمت سے بے خبری ہے، یا ان کے عزائم پست ہیں، یا ان کی امیدیں دنیاوی زندگی تک محدود ہیں، یا ان کے ذہنوں میں آخرت کی حقیقت مکمل طور پر واضح نہیں۔
✿۔ تیسری قسم: وہ لوگ جو رمضان میں اپنی خواہشات کی پیروی کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں اور گناہوں کے گڑھوں کی تلاش میں ہوتے ہیں تاکہ سب سے گہرے گڑھے میں جا کر گر سکیں۔ یہ نیکی اور برائی، بلندی اور پستی میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کو گردشِ ایام مزید اندھا ہی کرتی ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ مزید خسارہ ہی اٹھاتے ہیں۔ نعوذ بالله من الخذلان.

حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ