سنت کی اہمیت

سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک معاملے میں فرمایا : «لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ، فَإِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ».
’’رسول اللہ ﷺ جس کام کو کرتے رہے ہیں، میں اسے کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا، مجھے ڈر ہے کہ اگر میں نے آپ کی کسی سنت کو چھوڑا تو گمراہ نہ ہو جاؤں‘‘۔

[صحيح البخاري : 3093]

امام ابن بطہ رحمہ اللہ (٣٨٧هـ) فرماتے :
«هَذَا يَا إِخْوَانِي الصِّدِّيقُ الْأَكْبَرُ يَتَخَوَّفُ عَلَى نَفْسِهِ الزَّيْغَ إِنْ هُوَ خَالَفَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ نَبِيِّهِ ﷺ، فَمَاذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ مِنْ زَمَانٍ أَضْحَى أَهْلُهُ يَسْتَهْزِئُونَ بِنَبِيِّهِمْ وَبِأَوَامِرِهِ، وَيَتَبَاهَوْنَ بِمُخَالَفَتِهِ، وَيَسْخَرُونَ بِسُنَّتِهِ؟ نَسْأَلُ اللَّهَ عِصْمَةً مِنَ الزَّلَلِ وَنَجَاةً مِنْ سُوءِ الْعَمَلِ».
’’میرے بھائیو! یہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہیں، جو اپنے بارے میں اس بات سے خوف رکھتے ہیں کہ اگر وہ نبی کریم ﷺ کے کسی حکم کی مخالفت کریں تو کہیں وہ گمراہ نہ ہو جائیں، تو پھر اس زمانے کے بارے میں آپ کیا کہیں گے جس کے لوگ اپنے نبی ﷺ کا مذاق اڑاتے ہیں، اُن کے احکام کا تمسخر کرتے ہیں، اُن کی مخالفت پر فخر کرتے ہیں، اور ان کی سنت کا استہزاء کرتے ہیں؟ ہم اللہ تعالی سے غلطی وکوتاہی سے حفاظت اور برے عمل سے نجات کی دعا کرتے ہیں‘‘۔

[الإبانة الكبرى لابن بطة : 1/‏245]

حافظ محمد طـــاھِــــر