سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا علمی مقام

⇚حافظ ابن قیم رحمہ اللہ (٧٥١هـ) فرماتے ہیں :
“كانَتْ عائشةُ رضي اللهُ عنها مُقدَّمةً في العِلمِ والفرائضِ والسُّنَنِ والأحكامِ والحلالِ والحرامِ والتَّفسيرِ”.
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا علم شریعت، مسائل میراث، سنن نبویہ، اَحکام دین، حلال وحرام اور تفسیر میں بہت آگے تھیں‘‘۔
(هداية الحيارى، صـ ٢٨٨، انظر: أعلام الموقعين : ٢/ ٣٩)

⇚حافظ ذہبی رحمہ اللہ (٧٤٨هـ) فرماتے ہیں :
“لا أعلمُ في أُمَّةِ مُحمَّدٍ ﷺ، بل ولا في النِّساءِ مُطلَقًا، امرأةً أعلمَ منها”.
’’میں امت محمدیہ ﷺ میں بلکہ تمام عورتوں میں ان سے زیادہ علم رکھنے والی کسی خاتون کو نہیں جانتا‘‘۔
(سير أعلام النبلاء : ٢/ ١٤٠)

⇚حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (٧٧٤هـ) فرماتے ہیں :
“ومن خصائصِها أنَّها أعلمُ نساءِ النَّبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، بل هي أعلمُ النِّساءِ على الإطلاقِ”.
’’ان کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی اَزواج میں سے سب سے زیادہ علم رکھنے والی تھیں، بلکہ وہ علی الاطلاق تمام عورتوں میں سب سے زیادہ علم رکھنے والی تھیں‘‘۔
(البداية والنهاية : ١١/ ٣٣٨)

حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ