تربیتِ اولاد (آثارِ سلف)
⇚امام ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ (٩٦هـ) بیان کرتے ہیں:
كَانُوا يُرَخِّصُونَ لِلصِّبْيَانِ فِي اللَّعِبِ كُلِّهِ إِلَّا بِالْكِلَابِ.
’’سلف بچوں کو کتوں سے کھیلنے کے علاوہ ہر کھیل کی اجازت دیتے تھے۔‘‘
(النفقة على العيال لابن أبي الدنيا: ٥٩٧، الأدب المفرد للبخاري: ١٢٩٧)
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے قول “كانوا” سے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد مراد ہوتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ بچوں کو حرام چیزوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ آج کل اہلِ مغرب کفار کی دیکھا دیکھی، بچوں کی ضد پر اپنے گھروں میں کتے (Pets) رکھنے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے۔ جو کہ بالکل حرام اور ناجائز ہے۔ رحمت کے فرشتوں کی آمد سے محرومی اور نیکیوں میں کمی کا باعث ہے۔
⇚جیسا کہ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لاَ تَدْخُلُ المَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلاَ صُورَةُ تَمَاثِيلَ.
’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا ہو اور نہ اس میں آتے ہیں جہاں مورتیاں ہوں۔‘‘
(صحیح البخاري: ٣٢٢٥، صحیح مسلم: ٥٩٤٩)
⇚سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، لَيْسَ بِكَلْبِ مَاشِيَةٍ، أَوْ ضَارِيَةٍ، نَقَصَ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطَانِ.
’’جس نے ایسا کتا پالا جو نہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے اور نہ شکار کرنے کے لیے تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔‘‘
(صحیح البخاري: ٥٤٨٠، صحیح مسلم: ١٥٧٤)
ایک قیراط ’’اُحد‘‘ پہاڑ کے برابر ہے۔
حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ