شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حقیقی بات یہ ہے کہ آج لوگوں کو واقعہ کربلا کی حقیقت کا بھی علم نہیں ہے۔ سنیوں کو بھی معلوم نہیں اور ان کا بھی بیڑا غرق ہو گیا ہے۔ اس لیے سنی بھی وہی قصے اور کہانیاں بیان کرتے ہیں جن کا شیعہ میتھالوجی ( مکتب فکر )نے لوگوں کے ذہنوں میں جال اور تانا بانا بنا ہوا ہے۔
اچھے خاصے مولوی؛ اچھے خاصے واعظ؛ اچھے خاصے خطیب؛ شہادتِ حسین ؓکا تذکرہ اسی طرح کرتے ہیں جس طرح شیعہ ذاکر اپنی مجلسوں میں کرتے ہیں۔ حق بات کہتے ہوئے ان کی زبان میں لڑ کھڑاہٹ اور دماغوں میں ہچکچاہٹ پیدا ہوتی ہے۔محمد رسول اللہ ﷺ کو ربِ کائنات نے جو دین عطا کیا اس میں کسی کی رو رعایت ہے، نہ کسی کے لیے مداہنت نہ منافقت ہے۔ فرمایا:
فَاصْدَعْ بِمَا تُوْمَرْ
(سورۃ الحجر: 94)
محبوب تیرا کام ہے کہ جو حق ہو اسے کھول کھول کر بیان کر۔ یہ نہ دیکھ کہ لوگوں کی پیشانیوں پر مسکراہٹ آتی ہے کہ سلوٹیں پڑتی ہیں۔ قرآن نے ہم کو یہ نہیں بتایا کہ تم بھی قصے کہانیاں بیان کرنا شروع کر دو۔ اچھے اچھے لوگ بھی قصہ گو بن گئے۔
[خطبات۔ص:236]