بسم الله الرحمن الرحيم
حرمت والے مہینے کے احکام
*یوم عاشوراء (دس محرم) کی فضیلت*
((عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَتَحَرَّى صِيَامَ يَوْمٍ فَضَّلَهُ عَلَى غَيْرِهِ إِلَّا هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهَذَا الشَّهْرَ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَان)).
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا کہ عاشورہ کے دن اور رمضان کے مہینے کے علاوہ کسی دن کو افضل سمجھ کر آپ نے اس دن کا روزہ رکھا ہو۔
[صحیح البخاری:2006]
*دس محرم کے ساتھ نو محرم کا بھی روزہ رکھنا*
((عن عَبْد اللَّهِ بْن عَبَّاسٍ رضى الله عنهما يَقُولُ حِينَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ صُمْنَا الْيَوْمَ التَّاسِعَ قَالَ فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ)).
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا اور اس کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تو صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ ! یہی وہ دن ہے جس کی یہود و نصاری تعظیم کرتے ہیں۔
•تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب آئندہ سال ہوگا تو اگر اللہ نے چاہا ہم نویں دن کا (بھی) روزہ رکھیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد آئندہ سال نہیں آیا کہ رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے۔
[صحیح مسلم:2666]
*بچوں کو بھی یہ روزہ رکھوانا*
((عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ … فَكُنَّا نَصُومُهُ بَعْدُ وَنُصَوِّمُ صِبْيَانَنَا وَنَجْعَلُ لَهُمْ اللُّعْبَةَ مِنْ الْعِهْنِ فَإِذَا بَكَى أَحَدُهُمْ عَلَى الطَّعَامِ أَعْطَيْنَاهُ ذَاكَ حَتَّى يَكُونَ عِنْدَ الْإِفْطَارِ)).
ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد بھی) ہم اس دن (عاشوراء کا) روزہ رکھتے اور اپنے بچوں کو بھی روزه رکھواتے۔ اور ہم انہیں اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب ان میں سے کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی کھلونا دے دیتے، یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔
[صحیح البخاری:1960]
قاری نعیم الرحمن صافی حفظہ اللہ