سنت کے مقابل اپنی آراء کو ترجیح دینا
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“وَمِنَ الْأَدَبِ مَعَهُ: أَنْ لَا تُرْفَعَ الْأَصْوَاتُ فَوْقَ صَوْتِهِ. فَإِنَّهُ سَبَبٌ لِحُبُوطِ الْأَعْمَالِ فَمَا الظَّنُّ بِرَفْعِ الْآرَاءِ، وَنَتَائِجِ الْأَفْكَارِ عَلَى سُنَّتِهِ وَمَا جَاءَ بِهِ”.
’’نبی ﷺ کے ادب میں آپ کی آواز کے بالمقابل آوازیں بلند نہیں کرنی چاہییں اور اسکی مخالفت اعمال کے ضیاع کا سبب ہے، تو تمہارا کیا خیال ہے؟ کہ آپ ﷺ کی سنت اور جس چیز کو آپ لے کر آئے، اسکے مقابلے میں اپنی آراء و افکار کو ترجیح دینا کتنا بڑا جرم ہوگا؟!‘‘۔
[مدارج السالكين: 2/ 367]